بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
7. باب صفة الصلاة
نماز کی صفت کا بیان
حدیث نمبر: 261
وعن جابر رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال لمريض صلى على وسادة فرمى بها وقال:«‏‏‏‏صل على الأرض إن استطعت وإلا فأوم إيماء واجعل سجودك أخفض من ركوعك» .‏‏‏‏ رواه البيهقي بسند قوي ولكن صحح أبو حاتم وقفه.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مریض سے جس نے تکیہ پر نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تکیہ پھینک دیا اور فرمایا اگر پڑھ سکتے ہو تو زمین پر نماز پڑھو ورنہ اشارے سے پڑھو، البتہ اپنے سجدہ کو رکوع سے ذرا نیچے کرو۔
اسے بیہقی نے قوی سند کے ساتھ روایت کیا ہے، لیکن ابوحاتم نے اس کا موقوف ہونا صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البيهقي:2 /306، وسيأتي، حديث:352* سفيان الثوري وأبوالزبيرعنعنا.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 261  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مریض سے جس نے تکیہ پر نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تکیہ پھینک دیا اور فرمایا اگر پڑھ سکتے ہو تو زمین پر نماز پڑھو ورنہ اشارے سے پڑھو، البتہ اپنے سجدہ کو رکوع سے ذرا نیچے کرو۔
اسے بیہقی نے قوی سند کے ساتھ روایت کیا ہے، لیکن ابوحاتم نے اس کا موقوف ہونا صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 261»
تخریج:
«أخرجه البيهقي:2 /306، وسيأتي، حديث:352* سفيان الثوري وأبوالزبيرعنعنا.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے‘ تاہم معناً صحیح ہے۔
بنابریں اگر کسی امر کی وجہ سے ایسا کرنا مشکل ہو تو پھر نمازی کو اشارے پر ہی قناعت کرنی چاہیے‘ البتہ سجدے اور رکوع کے اشارے میں فرق کیا جائے۔
سجدے کا اشارہ ذرا نیچے ہونا چاہیے بہ نسبت رکوع کے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان کا تعلق اس کے خالق و مالک سے کسی صورت اور کسی لمحہ بھی منقطع نہیں ہونا چاہیے۔
ہر آن اس کی یاد دل و دماغ میں رچی بسی رہنی چاہیے۔
یہی مقام عبدیت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 261