بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
8. باب سجود السهو وغيره
سجود سہو وغیرہ کا بیان
حدیث نمبر: 264
وعن عمران بن حصين رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم صلى بهم فسها فسجد سجدتين ثم تشهد ثم سلم رواه أبو داود والترمذي وحسنه والحاكم وصححه.
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہو ہو گیا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے) تو (پہلے) دو سجدے کئے پھر تشہد پڑھا اور پھر سلام پھیرا۔
اسے ابوداؤد، ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساجد، باب السهو في الصلاة، حديث:571.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 264  
´سجود سہو وغیرہ کا بیان`
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہو ہو گیا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے) تو (پہلے) دو سجدے کئے پھر تشہد پڑھا اور پھر سلام پھیرا۔
اسے ابوداؤد، ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 264»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساجد، باب السهو في الصلاة، حديث:571.»
تشریح:
1. نماز میں بھول لاحق ہونے والا واقعہ وہی ہے جس میں ذوالیدین نے دریافت کیا تھا کہ کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ 2. ذوالیدین والا واقعہ صحیحین اور سنن کی تمام کتب میں مذکور ہے۔
3. کسی کتاب میں مروی حدیث میں سجود سہو کے بعد تشہد کا کہیں ذکر نہیں بلکہ صحیح مسلم میں خود حضرت عمران کی اسی روایت میں تشہد کا ذکر نہیں ہے‘ اس لیے صحیح یہ ہے کہ ترمذی کی اس روایت میں تشہد کا لفظ شاذ ہے جیسا کہ امام بیہقی اور شیخ البانی رحمہما اللہ وغیرہ نے کہا۔
دیکھیے: (صحیح مسلم‘ المساجد‘ حدیث:۵۷۴)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 264