بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
8. باب سجود السهو وغيره
سجود سہو وغیرہ کا بیان
حدیث نمبر: 270
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: سجدنا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في (إذا السماء انشقت) و (اقرأ باسم ربك). رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے سورۃ «إذا السماء انشقت» (سورۃ الانشقاق) اور سورۃ «اقرأ باسم ربك» (سورۃ العلق) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ تلاوت کیا ہے۔ (مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساجد، باب سجود التلاوة، حديث:578.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 270  
´سجود سہو وغیرہ کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے سورۃ «إذا السماء انشقت» (سورۃ الانشقاق) اور سورۃ «اقرأ باسم ربك» (سورۃ العلق) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ تلاوت کیا ہے۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 270»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساجد، باب سجود التلاوة، حديث:578.»
تشریح:
1. اس حدیث سے سجدۂ تلاوت کا مشروع ہونا ثابت ہوتا ہے۔
اس کی مشروعیت پر سب علماء کا اتفاق ہے مگر اس کے وجوب میں اختلاف ہے۔
جمہور علماء کا موقف یہ ہے کہ سجدۂ تلاوت مسنون ہے‘ واجب نہیں جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ واجب ہے۔
2.سجود قرآن کی تعداد کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سورۂ ص اور مفصل کی سورتوں میں سجدۂ تلاوت نہیں ہے۔
اس طرح ان کے نزدیک ان کی کل تعداد گیارہ ہے۔
یہ حدیث ان کے خلاف جاتی ہے‘ تاہم امام شافعی رحمہ اللہ جدید قول کے مطابق چودہ سجدوں کے قائل ہیں۔
(نیل الأوطار:۳ /۱۰۹) اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مفصل سمیت چودہ سجدے ہیں۔
وہ سورۂ حج کے دوسرے سجدے کے قائل نہیں۔
اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک سورۂ حج کے دونوں سجدوں سمیت کل پندرہ ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا مسلک ہی زیادہ وزنی اور قابل ترجیح معلوم ہوتا ہے۔
(سبل)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 270