بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
8. باب سجود السهو وغيره
سجود سہو وغیرہ کا بیان
حدیث نمبر: 275
وعن عمر رضي الله عنه قال: يا أيها الناس إنا نمر بالسجود فمن سجد فقد أصاب ومن لم يسجد فلا إثم عليه. رواه البخاري وفيه: إن الله تعالى لم يفرض السجود إلا أن نشاء. وهو في الموطأ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا لوگو! ہم آیات سجدہ سے گزرتے ہیں۔ جس نے سجدہ کیا اس نے درست کیا اور جس نے نہیں کیا اس پر کوئی گناہ نہیں۔ (بخاری) اور اسی میں یہ الفاظ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا، مگر قاری اگر چاہے تو کر سکتا ہے۔ یہ ذکر موطا میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، سجود القرآن، باب من رأي أن الله لم يوجب السجود، حديث:1077، ومالك في الموطأ:1 /206.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 275  
´سجود سہو وغیرہ کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا لوگو! ہم آیات سجدہ سے گزرتے ہیں۔ جس نے سجدہ کیا اس نے درست کیا اور جس نے نہیں کیا اس پر کوئی گناہ نہیں۔ (بخاری) اور اسی میں یہ الفاظ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا، مگر قاری اگر چاہے تو کر سکتا ہے۔ یہ ذکر موطا میں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 275»
تخریج:
«أخرجه البخاري، سجود القرآن، باب من رأي أن الله لم يوجب السجود، حديث:1077، ومالك في الموطأ:1 /206.»
تشریح:
1. بعض نسخوں میں أَنْ نَّشَائَ جمع کے صیغے کی جگہ أَنْ یَّشَائَ سے بھی منقول ہے۔
یعنی قاری کو اختیار ہے۔
اور فرض و واجب میں اختیار نہیں دیا جاتا۔
2. حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں یہ فرمایا تھا۔
سامعین صحابہ سب خاموش رہے۔
اس سے اجماع سکوتی کا ثبوت ملتا ہے‘ نیز لَمْ یَفْرِضْ اور أَنْ یَّشَائَ بھی اس کی تائید مزید ہے۔
ائمۂ اربعہ میں سے امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ کا یہی مسلک ہے‘ نیز علمائے اہلحدیث بھی سجود تلاوت کو مسنون ہی قرار دیتے ہیں مگر احناف اسے واجب کہتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 275