بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
9. باب صلاة التطوع
نفل نماز کا بیان
حدیث نمبر: 290
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا صلى أحدكم الركعتين قبل صلاة الصبح فليضطجع على جنبه الأيمن» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود والترمذي وصححه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھ چکے تو اسے اپنے دائیں پہلو کے بل لیٹ جانا چاہیئے۔
اس حدیث کو احمد، ابوداؤد اور ترمذی نے روایت اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الاضطجاع بعدها، حديث:1261، والترمذي، الصلاة، حديث:420، وأحمد:2 /415.*سليمان بن مهران الأعمش مدلس وقد عنعن، وعنعنة المدلس ضعيفة علي الراجح إلا إذا صرح بالسماع في طريق آخر أو توبع من مقبول الحديث.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 290  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھ چکے تو اسے اپنے دائیں پہلو کے بل لیٹ جانا چاہیئے۔
اس حدیث کو احمد، ابوداؤد اور ترمذی نے روایت اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 290»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الاضطجاع بعدها، حديث:1261، والترمذي، الصلاة، حديث:420، وأحمد:2 /415.*سليمان بن مهران الأعمش مدلس وقد عنعن، وعنعنة المدلس ضعيفة علي الراجح إلا إذا صرح بالسماع في طريق آخر أو توبع من مقبول الحديث.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر مذکورہ مسئلے کو صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث بخاری سے بھی اس مسئلے کی تائید و توثیق ہوتی ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۵ /۲۱۸‘ حدیث:۹۳۶۸) لہٰذا مذکورہ روایت سندا ً ضعیف ہونے کی باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
2. دو احادیث سے فجر کی سنتوں کی ادائیگی کے بعد دائیں پہلو پر تھوڑا سا لیٹ کر استراحت کرنا مسنون ثابت ہوتا ہے۔
ایک حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور دوسری سے آپ کا حکم ثابت ہے‘ چنانچہ اس بنا پر اہل ظواہر کے نزدیک یہ لیٹنا واجب ہے اور جو نمازی اس پر جان بوجھ کر عمل نہیں کرتا اس کی نماز فجر نہیں ہوتی‘ تاہم امام نووی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ صحیح قول یہ ہے کہ یہ سنت ہے۔
بعض نے اسے مکروہ سمجھا ہے مگر صحیح حدیث کے مقابلے میں یہ رائے قطعاً درست نہیں۔
3. شارح سنن ابوداود مولانا شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ نے إعلام أھل العصر بأحکام رکعتي الفجر میں اس مسئلے کی بابت بڑی تفصیل سے قابل قدر بحث کی ہے ‘ وہ فرماتے ہیں کہ فجر کی سنتوں کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹنا سنت ہے‘ خواہ کسی نے تہجد پڑھی ہو یا نہ پڑھی ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 290   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 420  
´فجر کی دونوں سنتوں کے بعد لیٹنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی فجر کی دو رکعت (سنت) پڑھے تو دائیں کروٹ پر لیٹے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 420]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(بعض اہل علم کی تحقیق میں نبی اکرم ﷺ سے لیٹنے کی بات صحیح ہے،
اور قول نبوی والی حدیث معلول ہے،
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:
إعلام أہل العصر بأحکام رکعتی الفجر:
تالیف:
محدث شمس الحق عظیم آبادی،
شیخ الاسلام ابن تیمیہ وجہودہ فی الحدیث وعلومہ،
تالیف:
عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 420   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1261  
´فجر کی سنت کے بعد لیٹنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے تو اپنے دائیں کروٹ لیٹ جائے، اس پر ان سے مروان بن حکم نے کہا: کیا کسی کے لیے مسجد تک چل کر جانا کافی نہیں کہ وہ دائیں کروٹ لیٹے؟ عبیداللہ کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: نہیں، تو پھر یہ خبر ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پہنچی تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ نے (کثرت سے روایت کر کے) خود پر زیادتی کی ہے (اگر ان سے اس میں سہو یا غلطی ہو تو اس کا بار ان پر ہو گا)، وہ کہتے ہیں: ابن عمر سے پوچھا گیا: جو ابوہریرہ کہتے ہیں، اس میں سے کسی بات سے آپ کو انکار ہے؟ تو ابن عمر نے جواب دیا: نہیں، البتہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (روایت کثرت سے بیان کرنے میں) دلیر ہیں اور ہم کم ہمت ہیں، جب یہ بات ابوہریرہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے یاد ہے اور وہ لوگ بھول گئے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1261]
1261۔ اردو حاشیہ:
اس مسئلے میں «اعلام اهل العصر بأحكام ركعتي الفجر» علامہ شمس الحق ڈیانوی کی ایک اہم مفصل کتاب ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ فجر کی سنتوں کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹنا سنت ہے، خواہ کسی نے تہجد پڑھی ہو یا نہ۔ اور اس کے راوی حضرت عائشہ، ابوہریرہ، عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1261