بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
9. باب صلاة التطوع
نفل نماز کا بیان
حدیث نمبر: 306
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏أوتروا قبل أن تصبحوا» .‏‏‏‏ رواه مسلم. ولابن حبان: «‏‏‏‏من أدرك الصبح ولم يوتر فلا وتر له» .
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وتر صبح ہونے سے پہلے پڑھ لیا کرو۔ (مسلم) اور ابن حبان میں ہے کہ جس کسی نے صبح تک وتر نہ پڑھے اس کا کوئی وتر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الليل مثني مثني، حديث:754، وحديث ((من أدرك الصبح ولم يوتر فلا وترله)) أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:674 وهو حديث ضعيف، فيه قتادة وهو مدلس وقد عنعن.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 306  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وتر صبح ہونے سے پہلے پڑھ لیا کرو۔ (مسلم) اور ابن حبان میں ہے کہ جس کسی نے صبح تک وتر نہ پڑھے اس کا کوئی وتر نہیں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 306»
تخریج:
«أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الليل مثني مثني، حديث:754، وحديث ((من أدرك الصبح ولم يوتر فلا وترله)) أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:674 وهو حديث ضعيف، فيه قتادة وهو مدلس وقد عنعن.»
تشریح:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کا وقت صبح کے طلوع ہونے سے پہلے تک ہے۔
جب فجر طلوع ہوگئی تو ادائیگی ٔوتر کا وقت نکل گیا «لاَ وِتْرَ لَہُ» کے معنی ہیں کہ اس کے وتر کی ادائیگی کا وقت ختم ہو گیا۔
یہ اس وقت ہے جب جان بوجھ کر چھوڑے ورنہ اگر بھول کر رہ جائے یا سو جائے تو پھر جب جاگے یا یاد آئے تو اسی وقت پڑھ لے‘ یہی اس کا وقت ہے۔
اس پر آئندہ آنے والی حدیث دلالت کرتی ہے۔
ہمارے فاضل محقق نے ابن حبان کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے جبکہ موارد الظمان کے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اس صورت میں «فَلاَ وِتْرَلَہُ» کا مفہوم وہی ہو گا جو اوپر بیان ہوا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (موارد الظمآن إلی زوائد ابن حبان بتحقیق حسین سلیم أسد الداراني:۲ /۴۲۰‘ ۴۲۱)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 306