بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
9. باب صلاة التطوع
نفل نماز کا بیان
حدیث نمبر: 312
وعن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من صلى الضحى اثنتي عشرة ركعة بنى الله له قصرا في الجنة» .‏‏‏‏ رواه الترمذي واستغربه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے نماز ضحٰی (چاشت کی نماز) کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محل تعمیر فرمائے گا۔
اسے ترمذی نے روایت بھی کیا ہے اور اسے غریب قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «[إسناده ضعيف]أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في صلاة الضحي، حديث: 473 وقال: حديث غريب، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1380.* موسي بن فلان، مجهول (تقريب التهذيب).»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 312  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے نماز ضحٰی (چاشت کی نماز) کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محل تعمیر فرمائے گا۔
اسے ترمذی نے روایت بھی کیا ہے اور اسے غریب قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 312»
تخریج:
« «إسناده ضعيف» أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في صلاة الضحي، حديث: 473 وقال: حديث غريب، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1380.* موسي بن فلان، مجهول (تقريب التهذيب)
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے‘ لہٰذا صلاۃ الضحیٰ کی رکعات کی تعداد زیادہ سے زیادہ آٹھ ہے جو کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث سے ثابت ہے جس کا تذکرہ گزشتہ احادیث میں تفصیل سے گزر چکا ہے‘ بہرحال صلاۃ الضحیٰ کی فضیلت اس کے علاوہ دیگر احادیث سے بھی ثابت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 312   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 473  
´صلاۃ الضحی (چاشت کی نماز) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ اس کے لیے جنت میں سونے کا ایک محل تعمیر فرمائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 473]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سیاق و لفظ کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے نہ کہ نفس چاشت کی نماز،
آگے والی حدیث صحیح ہے جس سے آٹھ رکعت چاشت کی نماز کا ثبوت ملتا ہے۔

نوٹ:
(سند میں موسیٰ بن فلان بن انس مجہول راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 473