بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
10. باب صلاة الجماعة والإمامة
نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 316
وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «أثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافقین پر سب سے ثقیل و بوجھل نمازیں، نماز عشاء اور نماز فجر ہیں اگر ان کو علم ہو جائے کہ ان دونوں میں حاضر ہونے کا کتنا (عظیم) اجر و ثواب ہے تو یہ لازما ان میں شامل ہوتے خواہ ان کو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑتا۔ (بخاری و مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب فضل العشاء في الجماعة، حديث:657، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:651.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث797  
´عشاء اور فجر باجماعت پڑھنے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافقین پر سب سے بھاری عشاء اور فجر کی نماز ہے، اگر وہ ان دونوں نمازوں کا ثواب جان لیں تو مسجد میں ضرور آئیں گے، خواہ سرین کے بل گھسٹتے ہوئے کیوں نہ آنا پڑے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 797]
اردو حاشہ:
(1)
  نیکی کے کاموں پر جسمانی راحت وآسائش کو ترجیح دینا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔
مومن اللہ کی رضا کے لیے نیکی کرتا ہے ثواب کی امید کی وجہ سے مشکل نیکی بھی اس کے لیے آسان ہوتی ہے۔
منافق ایمان سے محروم ہونے کی وجہ سے ثواب آخرت کا طلب گار نہیں ہوتا اسے مجبوراً نماز پڑھنی پڑتی ہے تاکہ اسے مسلمان سمجھا جائے لہٰذا نیکی کا کام اسے ایک بیگار کی طرح دشوار محسوس ہوتا ہے۔
عشاء اور فجر کی نمازوں میں چونکہ جسمانی طور پر مشقت ہے اور ان کے لیے نفس سے جہاد کرنا پڑتا ہے اس لیے منافق ان کو زیادہ دشوار محسوس کرتے ہیں۔

(2)
جو شخص پابندی سے اور شوق کے ساتھ یہ نمازیں ادا کرتا ہے وہ عملی طور پر ثابت کردیتا ہے کہ وہ نفاق سے بری ہے۔

(3)
جو عبادت نفس پر زیادہ شاق ہو اس کا ثواب زیادہ ہوتا ہے بشرطیکہ وہ خلاف سنت نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 797   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 316  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافقین پر سب سے ثقیل و بوجھل نمازیں، نماز عشاء اور نماز فجر ہیں اگر ان کو علم ہو جائے کہ ان دونوں میں حاضر ہونے کا کتنا (عظیم) اجر و ثواب ہے تو یہ لازما ان میں شامل ہوتے خواہ ان کو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑتا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 316»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب فضل العشاء في الجماعة، حديث:657، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:651.»
تشریح:
ان نمازوں کو نہایت بوجھل اور بھاری کہا گیا ہے۔
عشاء تو اس لیے ثقیل ہے کہ اس وقت تھکے ماندے لوگ سو جانے کی کوشش کرتے ہیں یا اکیلے ہی نماز ادا کر کے سو جاتے ہیں، جماعت کو خاص اہمیت ہی نہیں دیتے اور فجر اس لیے گراں ہوتی ہے کہ شیطان نیند کے مارے ہوئے لوگوں کو اٹھنے ہی نہیں دیتا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 316