بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
12. باب صلاة الجمعة
نماز جمعہ کا بیان
حدیث نمبر: 362
وعن أم هشام بنت حارثة رضي الله عنهما قالت:"ما أخذت"ق والقرآن المجيد" إلا عن لسان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم،‏‏‏‏ يقرؤها كل جمعة على المنبر إذا خطب الناس. رواه مسلم.
سیدہ ام ہشام بنت حارثہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۃ «ق والقرآن المجيد» لسان مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ازبر (یاد) کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ اس سورۃ کو منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ جمعہ میں تلاوت فرماتے تھے۔ (مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، حديث:872.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 362  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدہ ام ہشام بنت حارثہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۃ «ق والقرآن المجيد» لسان مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ازبر (یاد) کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ اس سورۃ کو منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ جمعہ میں تلاوت فرماتے تھے۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 362»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، حديث:872.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خطبۂجمعہ میں سامعین کو قرآن مجید سنانا اور سمجھانا چاہیے۔
2. اس حدیث میں وارد ہے کہ آپ نے عموماً سورۂ قٓ خطبۂجمعہ میں تلاوت فرمائی‘ یہاں تک کہ حضرت ام ہشام رضی اللہ عنہا نے سن سن کر ساری سورت زبانی یاد کر لی۔
3. اس سورت میں چونکہ موت‘ قیامت‘ جنت‘ دوزخ اور پند و نصائح کا ذکر ہے‘ اس لیے عموماً آپ اس کی تلاوت کرتے تاکہ آخرت یاد رہے اور فکر و عمل کی طرف طبیعت مائل رہے۔
4. خطبے میں لایعنی قصے‘ بے مقصد باتیں اورشعرو شاعری وغیرہ مزاج شریعت کے منافی ہیں۔
ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ام ہشام رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ حارثہ بن نعمان کی بیٹی اور عمرہ بنت عبدالرحمن کی ماں جائی بہن ہیں۔
انصار کے مشہور قبیلے نجار سے تعلق کی وجہ سے انصاریہ نجاریہ کہلائیں۔
کہتے ہیں کہ یہ خاتون بیعت رضوان میں شریک تھیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 362