بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
12. باب صلاة الجمعة
نماز جمعہ کا بیان
حدیث نمبر: 365
وعن ابن عباس رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يقرأ في صلاة الجمعة سورة الجمعة والمنافقين. رواه مسلم. وله عن النعمان بن بشير رضي الله عنه كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقرأ في العيدين وفي الجمعة بـ"سبح اسم ربك الأعلى" و:"هل أتاك حديث الغاشية".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عموماً جمعہ کی نماز میں سورۃ «الجمعة» اور سورۃ «المنافقين» پڑھا کرتے تھے۔ (مسلم) اور مسلم ہی کی روایت میں ہے جس کے راوی نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عیدین اور جمعہ کی نماز میں «سبح اسم ربك الأعلى» (سورۃ «الأعلى») اور «هل أتاك حديث الغاشية» (سورۃ «الغاشية») پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجمعة، باب ما يقرأ في يوم الجمعة، حديث:879، وحديث النعمان بن بشير أخرجه مسلم، حديث:878.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 365  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عموماً جمعہ کی نماز میں سورۃ «الجمعة» اور سورۃ «المنافقين» پڑھا کرتے تھے۔ (مسلم) اور مسلم ہی کی روایت میں ہے جس کے راوی نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عیدین اور جمعہ کی نماز میں «سبح اسم ربك الأعلى» (سورۃ «الأعلى») اور «هل أتاك حديث الغاشية» (سورۃ «الغاشية») پڑھتے تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 365»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الجمعة، باب ما يقرأ في يوم الجمعة، حديث:879، وحديث النعمان بن بشير أخرجه مسلم، حديث:878.»
تشریح:
1. اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بعض نمازوں میں آپ بالعموم مخصوص سورتیں تلاوت فرمایا کرتے تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کی پیروی میں وہی سورتیں ان نمازوں میں پڑھنی چاہییں۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان سورتوں کے علاوہ دوسری سورتیں پڑھنی ممنوع ہیں۔
2. مذکورہ بالا سورتوں کا نماز عیدین اور جمعہ میں پڑھا جانا اپنے اندر بہت سی حکمتیں پنہاں رکھتا ہے۔
ان سورتوں میں سے سورۂ جمعہ کا پڑھنا یہ حکمت رکھتا ہے کہ اس میں نماز جمعہ کے لیے آنے کی سعی و کوشش کرنے کی ترغیب ہے جو جمعہ کی اہمیت پر دلالت کرتی ہے۔
نماز جمعہ میں مخلص مسلمانوں کے ساتھ منافقین بھی آتے تھے‘ اس لیے ان کی گوشمالی کے لیے سورۂ منافقون پڑھتے تھے تاکہ ان کی ڈانٹ ڈپٹ ہو‘ نیز سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ میں احوال آخرت بکثرت بیان ہوئے ہیں‘ اس لیے ان دونوں کو آخرت کی یاددہانی کے لیے پڑھتے تھے۔
سورۂ جمعہ میں نبوت کی فضیلت اور اس کی چار حکمتیں بھی مذکور ہیں اور امت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احسان کی یاددہانی کرائی گئی ہے‘ نیز ذکر الٰہی کی طرف متوجہ کیا گیا ہے اور سورۂ منافقون میں نفاق پر زجر و توبیخ کے ساتھ صدقہ و خیرات کرنے کی طرف راغب کیا گیا ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما» ‏‏‏‏ ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔
انصار مدینہ میں سے تھے‘ اس لیے انصاری اور مدنی کہلائے۔
ہجرت کے ۱۴ ویں مہینے انصار میں پیدا ہونے والا پہلا بچہ یہی نعمان رضی اللہ عنہ تھا۔
شام میں سکونت اختیار کی‘ پھر ان کو کوفہ کا والی بنایا گیا اس کے بعد حمص کا۔
۶۴ہجری کو راہط کے دن خالد بن خلی کلاعی کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
ان کے والد کے حالات پیچھے بیان ہو چکے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 365