بلوغ المرام
كتاب الجنائز -- جنازے کے مسائل
1. (أحاديث في الجنائز)
(جنازے کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 469
وعن عامر بن ربيعة رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم صلى على عثمان بن مظعون وأتى القبر فحثى عليه ثلاث حثيات وهو قائم. رواه الدارقطني.
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی اور ان کی قبر پر تشریف لائے اور کھڑے کھڑے تین لپ مٹی ڈالی۔ (سنن دارقطنی)

تخریج الحدیث: «أخرجه الدار قطني:2 /76. *فيه عاصم بن عبيدالله، والقاسم بن عبدالله العمري متروك.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 469  
´قبر پر کم از کم تین لپیں مٹی ڈالنا`
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی اور ان کی قبر پر تشریف لائے اور کھڑے کھڑے تین لپ مٹی ڈالی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 469]
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور دیگر محقیقین کے نزدیک بھی مذکورہ روایت سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک میت کا جنازہ پڑھا، پھر اس کی قبر پر تشریف لائے اور اس کے سر کی طرف سے اس پر (مٹی کی) تین لپیں ڈالیں۔ [سنن ابن ماجه، الجنائز، حديث: 1565]
لہٰذا جنازہ پڑھنے والا اگر دفن تک رکے تو اسے چاہیے کہ قبر پر کم از کم تین لپیں مٹی ڈالے۔
شیخ البانی رحمہ الله اس کی بابت لکھتے ہیں کہ میت کو دفنانے کے بعد قبر پر تین لپیں مٹی ڈالنا مذکورہ روایت، یعنی حضرت ابوہریرہ کی حدیث کی رو سے مستحب ہے لیکن وہ روایت جس میں پہلی لپ کے بعد «مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ» اور دوسری کے بعد «وَفِيهَا نُعِيْدُكُمْ» اور تیسری لپ کے بعد «وَمِنْهَا نُخَرِجُكُمْ تَارَةَ اُخَرٰي» پڑھنے کا ذکر ہے، وہ محقیقین کے نزدیک ضعیف ہے۔
شیخ البانی رحمہ الله اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس حدیث کی کوئی اصل نہیں ہے، لہٰذا اس بحث اور دلائل کی رو سے کوئی کلمہ اور لفظ ادا کیے بغیر تین لپیں مٹی ڈالنا مستحب عمل ہے۔ «والله اعلم» مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [احكام الجنائز وبدعها للالباني، ص: 194 طبع مكتبة المعارف، الرياض، واروا الغليل، رقم: 751]

وضاحت:
[ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ] جمحی قرشی ہیں۔ آپ اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے تھے، بڑے عابد و زاہد صحابی تھے۔ جاہلیت ہی کے زمانے میں انہوں نے اپنے اوپر شراب کو حرام قرار دے لیا تھا۔ 13 آدمیوں کے بعد اسلام قبول کیا۔ دونوں ہجرتیں کیں، غزوہ بدر میں حاضر ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں ہجرت کے تیسویں ماہ یعنی شعبان میں وفات پائی۔ مہاجرین میں سب سے پہلے یہی فوت ہوئے۔ آپ بقیع قبرستان میں دفن ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 469