بلوغ المرام
كتاب الجنائز -- جنازے کے مسائل
1. (أحاديث في الجنائز)
(جنازے کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 477
وعن أنس رضي الله عنه قال: شهدت بنتا للنبي صلى الله عليه وآله وسلم تدفن،‏‏‏‏ ورسول الله صلى الله عليه وآله وسلم جالس على القبر فرأيت عينيه تدمعان. واه البخاري.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کی تدفین کے موقع پر حاضر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ (بخاری)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجنائز، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم يعذب الميت ببعض بكاء أهله عليه، حديث:1285.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 477  
´میت پر رونا جائز ہے، مکروہ نہیں`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کی تدفین کے موقع پر حاضر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 477]
لغوی تشریح:
«شَهِدْتُّ بِنْتًا» کہ آپ کی صاحبزادی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا تھیں جنھوں نے ۹ ہجری میں وفات پائی۔
«تُدْفَنُ» صیغہ مجہول ہے، یعنی اس کی تدفین کے موقع پر۔
«تَدْمَعَانِ» تا اور میم دونوں پر فتحہ ہے، یعنی اشک رواں تھے، آنسو بہہ رہے تھے۔

فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا میت پر رونا جائز ہے، مکروہ نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے، اپنے لخت جگر حضرت ابراہیم کی وفات کے موقع پر آنسو بہہ نکلے تھے تو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھی روتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا: اے ابن عوف! یہ تو ایک رحمت ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روتے ہوئے فرمایا: آنکھ اشکبار اور دل غمگین ہے لیکن ہمیں زبان سے وہی کچھ کہنا ہے جس سے ہمارا مالک راضی ہو۔ [صحيح البخاري، الجنائز، حديث: 1303]
گویا غم کی وجہ سے شفقت پدری جوش مارے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں تو قابل مذمت و ملامت نہیں، البتہ زبان سے چیخ و پکار اور نوحہ کرنا منع ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 477