بلوغ المرام
كتاب الصيام -- روزے کے مسائل
1. (أحاديث في الصيام)
(روزے کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 527
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏لا تقدموا رمضان بصوم يوم ولا يومين،‏‏‏‏ إلا رجل كان يصوم صوما فليصمه» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی رمضان سے پہلے ایک یا دو روزے نہ رکھے، مگر جو شخص پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہو اسے چاہیئے کہ اس دن کا روزہ رکھ لے۔ (بخاری و مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب لا يتقدم رمضان بصوم يوم ولا يومين، حديث:1914، ومسلم، الصيام، باب لا تقدموا رمضان بصوم يوم ولا يومين، حديث:1082.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 527  
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی رمضان سے پہلے ایک یا دو روزے نہ رکھے، مگر جو شخص پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہو اسے چاہیئے کہ اس دن کا روزہ رکھ لے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 527]
لغوی تشریح 527:
کِتَابُ الصِّیَامِ أَلصِّیَام کے لغوی معنی ہیں: أَلْاِمسَاک، یعنی رک جانا۔ شرعی طور پر اس کے معنی ہیں: طلوعِ فجر سے لے کر غروبِ آفتاب تک کھانے پینے اور جماع کرنے سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا، نیز لغویات، بے ہودہ گوئی اور مکروہ و حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے۔ روزہ 2 ہجری میں فرض ہوا تھا۔
لَاتَقَدِّمُو یہ اصل میں لَا تَتَقَدَّمُو تھا، یعنی رمضان کے استقبال کے لیے رمضان سے پہلے ایک یا دو روزے مت رکھو۔
کَانَ یَصُومُ صَومًا یعنی معمول کے مطابق کچھ مخصوص دنوں میں وہ روزے رکھتا تھا اور وہ دن شعبان کے آخری دنوں میں واقع ہو گئے، مثلًا: ایک آدمی معمول کے مطابق ہر ہفتے میں سوموار کا روزہ رکھتا ہے اور یہ سوموار کا دن شعبان کے آخر میں آگیا تو اس شخص کے لیے اس دن روزہ رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں، وہ حسبِ معمول روزہ رکھ سکتا ہے۔
فَلیَصُمہُ اس میں لامِ امر، بیانِ جواز کے لیے ہے، یعنی وہ شخص معمول کے مطابق رمضان سے پہلے ایک یا دو روزے رکھ سکتا ہے۔

فائدہ 527:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ استقبالِ رمضان سے پہلے روزے رکھنا جائز نہیں، سوائے اس شخص کے جس کا معمول، سنت کے مطابق، سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنا ہو، اور سوموار یا جمعرات کا دن 29 یا 30 شعبان کو آ جائے، یا کوئی قضا وغیرہ کے روزے رکھتا آ رہا ہے جو 29 یا 30 شعبان کو ختم ہو رہے ہوں، ان صورتوں میں یا ایسی ہی کسی اور اتفاقی صورت میں روزے رکھے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 527