بلوغ المرام
كتاب الصيام -- روزے کے مسائل
1. (أحاديث في الصيام)
(روزے کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 548
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: رخص للشيخ الكبير أن يفطر ويطعم عن كل يوم مسكينا ولا قضاء عليه. رواه الدراقطني والحاكم وصححاه.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بڑی عمر والے بوڑھے کو رخصت دی گئی ہے کہ وہ افطار کرے اور ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے اور اس پر قضاء نہیں ہے۔ اسے دارقطنی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور دونوں نے اسے صحیح کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:2 /205، وقال: "هذا إسناد صحيح"، والحاكم:1 /440 وصححه علي شرط البخاري، ووافقه الذهبي.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 548  
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بڑی عمر والے بوڑھے کو رخصت دی گئی ہے کہ وہ افطار کرے اور ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے اور اس پر قضاء نہیں ہے۔ اسے دارقطنی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور دونوں نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 548]
لغوی تشریح 548:
رُخَّصَ یہ ترخیص سے مجہول کا صیغہ ہے اور احتمال ے کہ یہ رخصت حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قرآن پاک کی آیت سے سمجھی ہو۔ اور یہی بات زیادہ قرینِ قیاس ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اس رخصت کی صراحت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہو۔ ٘ وَیُطعِمَ عَن کُلِّ یَومٍ مِسکِینًا کہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلاے۔ اس کی مقدار گندم اور کھجور وغیرہ کا ایک مد ہے۔

فوائد و مسائل 548:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بہت بوڑھا شخص، جس کی طاقت بحال ہونے کی امید نہ ہو، اور اسی طرح علاج سے مایوس مریض یومیہ ایک مسکین کو کھانا کھلادیا کریں، نیز یہی حکم حامل اور دودھ پلانے والی عورتوں کا ہے کہ اگر ان کے روزہ رکھنے سے ان کے اپنے بارے میں یا ان کے رحم میں زیرِ پرورش یا دودھ پیتے بچے کی بابت نقصان کا اندیشہ ہو تو ان کے لیے روزہ چھوڑنے کی رخصت ہے۔ 2۔ زیادہ بوڑھے مردوعورت کو ان کی اپنی ذاتی کمزوری کی بنا پر رخصت دی گئی ہے۔ اور حامل اور مرضعہ کو رخصت بچوں کے نقصان کے اندیشے کے پیشِ نظر دی گئی ہے۔ 3۔ حاملہ اور مرضعہ بعد میں قضا دیں یا نہ دیں اس کی بابت اختلاف ہے۔ بعض علماء کا مؤقف یہ ہے کہ وہ مریض کے حکم میں ہیں، وہ روزہ چھوڑ دیں، انہیں فدیہ دینے کی ضرورت نہیں، وہ بعد میں قضا دیں، نیز سعودی علماء کی بھی یہی راے ہے۔ بعض دوسرے علماء اس بات کے قائل ہیں کہ انکا حکم مایوس مریض کا ہے کہ وہ صرف فدیہ دیں گی، قضا ادا نہیں کریں گی۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [صفة صوم النبى، وفتاويٰ اسلاميه، اردو، طبع دارالسلام: 205-203/2]

   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 548