بلوغ المرام
كتاب الصيام -- روزے کے مسائل
2. باب صوم التطوع وما نهي عن صومه
نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے
حدیث نمبر: 565
وعن أم سلمة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أكثر ما كان يصوم من الأيام يوم السبت ويوم الأحد. وكان يقول: «‏‏‏‏إنهما يوما عيد للمشركين وأنا أريد أن أخالفهم» .‏‏‏‏ أخرجه النسائي وصححه ابن خزيمة وهذا اللفظ له.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہفتہ اور اتوار کو اکثر روزہ رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ یہ دو دن مشرکوں کی عید کے دن ہیں اور میں ان کی مخالفت کرنا چاہتا ہوں۔ اسے امام نسائی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے اور یہ الفاظ ابن خزیمہ کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي في الكبرٰي، حديث:2775، وابن خزيمة:3 /318، حديث:2167، وابن حبان(الموارد):941، والحاكم:1 /436.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 565  
´نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے`
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہفتہ اور اتوار کو اکثر روزہ رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ یہ دو دن مشرکوں کی عید کے دن ہیں اور میں ان کی مخالفت کرنا چاہتا ہوں۔ اسے امام نسائی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے اور یہ الفاظ ابن خزیمہ کے ہیں۔ [بلوغ المرام/حدیث: 565]
565 فائدہ:
پہلی حدیث سے تو معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہفتے کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا، لیکن وہ روایت مضطرب اور منسوخ ہے جیسا کہ مصنف علام نے ذکر کیا ہے اور اس کی ناسخ یہی حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہفتے اور اتوار کو عموماً روزہ رکھتے تھے، محض اس لیے کہ یہود و نصاریٰ کی مخالفت کی جائے کیونکہ یہود ہفتے کے دن کی اور نصاریٰ اتوار کے دن کی تعظیم کرتے تھے۔ آپ نے ان کے برعکس ان دونوں کا روزہ رکھ کر واضح کر دیا کہ یہ عید اور تعظیم کے دن نہیں ہیں کیونکہ عید کے دن روزہ رکھنا منع ہوتا ہے۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 565