بلوغ المرام
كتاب الصيام -- روزے کے مسائل
2. باب صوم التطوع وما نهي عن صومه
نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے
حدیث نمبر: 567
وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا صام من صام الأبد» ‏‏‏‏ متفق عليه. ولمسلم من حديث أبي قتادة بلفظ:«‏‏‏‏لا صام ولا أفطر» .
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے (گویا) روزہ نہیں رکھا۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ ہیں کہ نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب حق الأهل في الصوم، حديث:1977، ومسلم الصيام، باب النهي عن صوم الدهر لمن تضرربه، حديث:1159، وحديث أبي قتادة أخرجه مسلم، الصيام، حديث:1162.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 567  
´نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے`
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے (گویا) روزہ نہیں رکھا۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ ہیں کہ نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا۔ [بلوغ المرام/حدیث: 567]
567 لغوی تشریح:
«لَاصَامَ مَنْ صَامَ الَّابَدَ» اس سے ہمیشہ اور سال بھر روزہ رکھنا مراد ہے۔ اور ہمیشہ روزہ رکھنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے جس کا کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا۔
«لَاصَامَ وَلَا اَفْطَرَ» یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے والے کا نہ روزہ ہے اور نہ افطار ہے۔ روزہ نہ ہونے کا مفہوم تو یہی ہے کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔ اور نہ افطار کیا کا مفہوم یہ ہے کہ وہ کھانے پینے کی چیزوں سے محروم رہا اور روزے میں جن چیزوں سے رکا جاتا ہے، اس نے ان چیزوں سے کوئی فائدہ حاصل نہ کیا کیونکہ وہ اپنے آپ کو روزے دار سمجھتا رہا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیشہ روزہ رکھنا ناجائز اور حرام ہے اور باقی سارا سال روزے رکھ کر صرف عیدین اور ایام تشریق کے روزے نہ رکھنے سے یہ کراہت رفع نہیں ہو جاتی۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 567