صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4154
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ عَمْرٌو , سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ:" أَنْتُمْ خَيْرُ أَهْلِ الْأَرْضِ" , وَكُنَّا أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ وَلَوْ كُنْتُ أُبْصِرُ الْيَوْمَ لَأَرَيْتُكُمْ مَكَانَ الشَّجَرَةِ. تَابَعَهُ الْأَعْمَشُ , سَمِعَ سَالِمًا , سَمِعَ جَابِرًا أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ .
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حدیبیہ کے موقع پر فرمایا تھا کہ تم لوگ تمام زمین والوں میں سب سے بہتر ہو۔ ہماری تعداد اس موقع پر چودہ سو تھی۔ اگر آج میری آنکھوں میں بینائی ہوتی تو میں تمہیں اس درخت کا مقام دکھاتا۔ اس روایت کی متابعت اعمش نے کی، ان سے سالم نے سنا اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ چودہ سو صحابہ غزوہ حدیبیہ میں تھے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4154  
4154. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حدیبیہ کے دن رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: تم تمام اہل زمین سے افضل ہو۔ ہم اس وقت چودہ سو (1400) افراد تھے۔ اگر میں آج بینا ہوتا تو تمہیں اس درخت کی جگہ دکھاتا (جس کے نیچے بیعت ہوئی تھی)۔ اعمش نے سفیان بن عیینہ کی متابعت کی ہے کہ واقعی ان کی تعداد چودہ سو (1400) تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4154]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں اصحاب شجرہ کی تعداد چودہ سو بتائی گئی ہے۔
جبکہ اس سے پہلے حضرت براء بن عازب ؓ کی روایت میں تھا کہ ان کی تعداد چودہ سو سے زیادہ تھی۔
ایک روایت میں پندرہ سو اور دوسری میں تیرہ سو ہے۔
ان میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ کی تعداد چودہ سو س زیادہ تھی۔
بعض رایوں نے عرب کی عادت کے مطابق زائد کسر کو شمار نہیں کیا۔
انھوں نے چودہ سو بتایا اور بعض نے زائد کسر کو پورا ہی شمار کرکے پندرہ سو کہہ دیا اور جس روایت میں تیرہ سوہے وہ اس طرح کہ راوی کے شمار میں اتنے ہی ہوں گے جبکہ دوسرے نے تمام کو شمار کیا اور ثقہ کی زیادتی قبول ہوتی ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ نے مدینہ طیبہ سے چلتے وقت شمار کیے ہوں تو اس وقت تیرہ سو ہی تھے، راستے میں سو اور مل گئے ہوں اس طرح ان کی تعداد چودہ سو ہوگئی، اس کے علاوہ خدام اور عورتوں کو شمارکیا تو تعداد پندرہ سو تک پہنچ گئی ہو۔
(فتح الباري: 549/7)
واللہ اعلم۔
اس آخری حدیث میں ہے کہ قبیلہ اسلم کے سوافراد تھے، اس اعتبار سے مہاجرین کی تعداد آٹھ سو ہے باقی انصار حضرات ہوں گے۔
(فتح الباري: 554/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4154