بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
1. باب شروطه وما نهي عنه منه
بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام
حدیث نمبر: 687
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله تعالى عنه،‏‏‏‏ أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن شراء ما في بطون الأنعام حتى تضع،‏‏‏‏ وعن بيع ما في ضروعها،‏‏‏‏ وعن شراء العبد وهو آبق،‏‏‏‏ وعن شراء المغانم حتى تقسم،‏‏‏‏ وعن شراء الصدقات حتى تقبض،‏‏‏‏ وعن ضربة الغائص. رواه ابن ماجه والبزار والدارقطني بإسناد ضعيف.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوپایوں کے پیٹ میں (پرورش پانے والے) بچے کو اس کی پیدائش سے پہلے خریدنے سے اور تھنوں میں (جمع شدہ) دودھ کو دوہنے سے پہلے فروخت کرنے سے اور بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے اور اموال غنیمت کو ان کی تقسیم سے پہلے خریدنے سے اور غوطہ لگانے والے کو اس کے ایک غوطہ کا معاوضہ لینے سے منع فرمایا ہے۔ اسے ابن ماجہ، بزار اور دارقطنی نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، التجارات، باب النهي عن شراء ما في بطون الانعام، حديث:2196، والدارقطني:3 /15، والترمذي، السير، حديث:1563، محمد بن إبراهيم الباهلي مجهول وفي شيخه نظر، ولبعض الحديث شواهد عند ابن أبي شيبة:12 /435_437 وغيره.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2196  
´جانوروں کے پیٹ اور تھن میں جو ہو اس کی بیع یا غوطہٰ خور کے غوطہٰ کی بیع ممنوع ہے۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے پیٹ میں جو ہو اس کے خریدنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ جن دے، اور جو ان کے تھنوں میں ہے اس کے خریدنے سے بھی منع فرمایا ہے الا یہ کہ اسے دوھ کر اور ناپ کر خریدا جائے، اسی طرح بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے، اور غنیمت (لوٹ) کا مال خریدنے سے بھی منع فرمایا یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے اور صدقات کو خریدنے سے (منع کیا) یہاں تک کہ وہ قبضے میں آ جائے، اور غوطہٰ خور کے غوطہٰ کو خریدنے سے (منع کیا) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2196]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ سب صورتیں بیع غرر (دھوکے کی بیع)
میں شامل ہیں، البتہ دودھ کو ماپ کر خریدا جائے تو اس میں غرر نہیں رہتا، اس لیے وہ درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2196