بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
3. باب الربا
سود کا بیان
حدیث نمبر: 695
عن جابر رضي الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال:«‏‏‏‏هم سواء» .‏‏‏‏ رواه مسلم. وللبخاري نحوه من حديث أبي جحيفة
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، دینے والے اور اس کے تحریر کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ نیز فرمایا کہ (گناہ کے ارتکاب میں) دہ سب مساوی اور برابر ہیں۔ مسلم اور بخاری میں ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی اسی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب لعن آكل الربا وموكله، حديث:1598، والبخاري، البيوع، باب موكل الربا، حديث:2086 من حديث أبي جحيفة.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 695  
´سود کا بیان`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، دینے والے اور اس کے تحریر کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ نیز فرمایا کہ (گناہ کے ارتکاب میں) دہ سب مساوی اور برابر ہیں۔ مسلم اور بخاری میں ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی اسی طرح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 695»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساقاة، باب لعن آكل الربا وموكله، حديث:1598، والبخاري، البيوع، باب موكل الربا، حديث:2086 من حديث أبي جحيفة.»
تشریح:
1. اس حدیث میں سود کی حرمت‘ نیز سود لینے والے‘ دینے والے‘ تحریر کرنے والے اور اس پر گواہیاں ثبت کرنے والے پر لعنت کا ذکر ہے۔
2. سود نص قرآنی سے حرام ہے‘ اس سے باز نہ آنے والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔
3. یہ ایسی لعنت ہے جس میں اکثر لوگ گرفتار اور مبتلا ہیں۔
ہر مسلمان کو اس لعنت سے چھٹکارے کی صدق دل سے کوشش کرنی چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 695