بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
3. باب الربا
سود کا بیان
حدیث نمبر: 696
وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏الربا ثلاثة وسبعون بابا أيسرها مثل أن ينكح الرجل أمه وإن أربى الربا عرض الرجل المسلم» .‏‏‏‏ رواه ابن ماجه مختصرا والحاكم بتمامه وصححه.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سود کے تہتر درجے ہیں۔ سب سے کم تر درجہ اس گناہ کے مثل ہے کہ کوئی آدمی اپنی ماں کے ساتھ نکاح کرے اور سب سے بڑھ کر سود کسی مسلمان کی آبرو ریزی کرنا ہے۔ اسے ابن ماجہ نے مختصراً اور حاکم نے مکمل بیان کیا ہے اور اسے صحیح بھی قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، التجارات، باب التغليظ في الربا، حديث:2275، والحاكم:2 /37 وصححه علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2275  
´حرمت سود میں وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سود کے تہتر دروازے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2275]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سود کی بہت سی قسمیں ہیں لہٰذا لین دین میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے کہ سود کا لین دین نہ ہو جائے۔

(2)
علماء کرام کو چاہیے کہ کاروبار کی موجودہ صورتوں کا شرعی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ لے کر مسلمان عوام کی رہنمائی کریں تاکہ وہ نادانستہ طور پر سود خوری کا ارتکاب نہ کر لیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2275