بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
22. باب الوديعة
ودیعت (امانت) کا بیان
حدیث نمبر: 823
عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من أودع وديعة فليس عليه ضمان» .‏‏‏‏ أخرجه ابن ماجه وإسناده ضعيف.
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ نے اپنے والد سے، انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی کے پاس کوئی چیز امانت کے طور پر رکھی جائے تو اس پر ضمان (ذمہ داری) نہیں ہے۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اس کی سند ضعیف ہے۔ صدقات کی تقسیم کا باب کتاب الزکاۃ کے آخر میں گزر چکا ہے۔ مال فے اور مال غنیمت کی تقسیم کا باب کتاب الجہاد کے آخر میں آئے گا۔ «إن شاء الله»

تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الصدقات، باب الوديعة، حديث:2401.* المثني بن الصباح ضعيف وله متابعات ضعيفة.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2401  
´امانت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کوئی امانت رکھی گئی تو اس پر تاوان نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2401]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی کو جو چیز حفاظت کےلیے دی جاتی ہے اسے ودیعۃ کہتےہیں۔

(2)
  کسی کی امانت کی حفاظت کرنا اور جان بوجھ کر اس میں خیانت نہ کرنا مومنوں کی صفت ہے۔

(3)
اگر امانت سنبھالنے والےکی غفلت کی وجہ سے چیز ضائع ہوجائے تواس کا بدل ادا کرنا چاہیے اور اگر اس کے ضائع ہونے میں اس کی غفلت کا دخل نہ ہوتو وہ ذمہ دار نہیں ہو گا۔

(4)
مذکورہ روایت کوبعض محققین نے حسن قرار دیا ہے۔
مزید دیکھیے: (الإرواء، رقم: 1547، والصحیحة رقم: 2315)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2401