بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
4. باب الصداق
حق مہر کا بیان
حدیث نمبر: 882
وعن أبي سلمة بن عبد الرحمن رضي الله عنه أنه قال: سألت عائشة رضي الله عنها: كم كان صداق رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم؟ قالت: كان صداقه لأزواجه اثنتي عشرة أوقية،‏‏‏‏ ونشا،‏‏‏‏ قالت: أتدري ما النش؟ قال: قلت: لا قالت: نصف أوقية،‏‏‏‏ فتلك خمسمائة درهم،‏‏‏‏ فهذا صداق رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم لأزواجه. رواه مسلم.
سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی بیویوں) کا مہر کتنا تھا؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش، پھر انہوں نے فرمایا، کیا تو جانتا ہے کہ نش کتنا ہوتا ہے؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا آدھا اوقیہ۔ اس طرح یہ پانچ سو درہم ہوئے۔ بس یہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا حق مہر۔ (صحیح مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، النكاح، باب الصداق وجواز كونه تعليم قراٰن وخاتم حديد.....، حديث:1426.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 882  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی بیویوں) کا مہر کتنا تھا؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش، پھر انہوں نے فرمایا، کیا تو جانتا ہے کہ نش کتنا ہوتا ہے؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا آدھا اوقیہ۔ اس طرح یہ پانچ سو درہم ہوئے۔ بس یہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا حق مہر۔ (صحیح مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 882»
تخریج:
«أخرجه مسلم، النكاح، باب الصداق وجواز كونه تعليم قراٰن وخاتم حديد.....، حديث:1426.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف زہری قریشی۔
ایک قول کے مطابق یہ مدینہ منورہ کے سات مشہور فقہاء میں سے ایک تھے۔
مشہور اور نامور تابعین میں ان کا شمار ہوتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ان کی کنیت ہی ان کا نام تھا۔
کثیر الحدیث تھے اور وسیع روایات کرنے والوں میں سے تھے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی جماعت سے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سماع کیا اور ان سے بھی ایک بہت بڑی جماعت نے علم اخذ کیا۔
۹۴ ہجری اور ایک قول کے مطابق ۱۰۴ ہجری میں وفات پائی۔
اس وقت ان کی عمر ۷۰ برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 882