بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
4. باب الصداق
حق مہر کا بیان
حدیث نمبر: 887
وعن عبد الله بن عامر بن ربيعة،‏‏‏‏ عن أبيه رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أجاز نكاح امرأة على نعلين. أخرجه الترمذي،‏‏‏‏ وصححه،‏‏‏‏ وخولف في ذلك.
سیدنا عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے اپنے باپ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو جوتیوں کے عوض ایک عورت کے نکاح کو جائز قرار دے دیا۔ اسے ترمذی نے نقل کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے اور اس کے صحیح قرار دیئے جانے میں مخالفت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، النكاح، باب ما جاء في مهور النساء، حديث:1113.* فيه عاصم بن عبيدالله وهو ضعيف.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 887  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے اپنے باپ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو جوتیوں کے عوض ایک عورت کے نکاح کو جائز قرار دے دیا۔ اسے ترمذی نے نقل کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے اور اس کے صحیح قرار دیئے جانے میں مخالفت کی گئی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 887»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، النكاح، باب ما جاء في مهور النساء، حديث:1113.* فيه عاصم بن عبيدالله وهو ضعيف.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ ابوعمران عبداللہ بن عامر بن ربیعہ عدوی عنزی ہیں۔
ان کے نسب میں بہت اختلاف ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر ۴ یا ۵ سال تھی۔
۸۵ہجری میں اور ایک قول کے مطابق ۹۰ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 887   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1113  
´عورتوں کی مہر کا بیان۔`
عامر بن ربیعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی فزارہ کی ایک عورت نے دو جوتی مہر پر نکاح کر لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو اپنی جان و مال سے دو جوتی مہر پر راضی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں راضی ہوں۔ وہ کہتے ہیں: تو آپ نے اس نکاح کو درست قرار دے دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1113]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عاصم بن عبیداللہ ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1113