بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
5. باب الوليمة
ولیمہ کا بیان
حدیث نمبر: 902
وعن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أتي بقصعة من ثريد،‏‏‏‏ فقال: «‏‏‏‏كلوا من جوانبه،‏‏‏‏ ولا تأكلوا من وسطها،‏‏‏‏ فإن البركة تنزل في وسطها» .‏‏‏‏ رواه الأربعة وهذا لفظ النسائي وسنده صحيح وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: ما عاب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم طعاما قط , كان إذا اشتهى شيئا أكله , وإن كرهه تركه متفق عليه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ثرید سے بھرا ہوا ایک بڑا پیالہ پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت فرمائی پیالے کے کناروں سے کھاؤ، درمیان سے نہ کھاؤ، اس لیے کہ برکت کا نزول درمیان میں ہوتا ہے۔ اسے چاروں نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ نسائی کے ہیں اور اس کی سند صحیح ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی کھانے کو برا نہیں کہا۔ جب کسی چیز کی خواہش ہوتی تو تناول فرما لیتے اور اگر ناپسند فرماتے تو چھوڑ دیتے۔ (بخاری و مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب في الأكل من أعلي الصحفة، حديث:3772، والترمذي، الأطعمة، حديث:1805، وابن ماجه، الأطعمة، حديث:3277، والنسائي في الكبرٰي:4 /175، حديث:6762.»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1805  
´بیچ سے کھانے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اس لیے تم لوگ اس کے کناروں سے کھاؤ، بیچ سے مت کھاؤ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1805]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں کھانے کا ادب و طریقہ بتایاگیا ہے کہ درمیان سے مت کھاؤ بلکہ اپنے سامنے اور کنارے سے کھاؤ،
کیوں کہ برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے،
اور اس برکت سے تاکہ سبھی فائدہ اٹھائیں،
دوسری بات یہ ہے کہ ایسا کرنے سے جو حصہ کھانے کا بچ جائے گا وہ صاف ستھرا رہے گا،
اور دوسروں کے کام آجائے گا،
اس لیے اس کا خیال رکھا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1805