بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
8. باب الطلاق
طلاق کا بیان
حدیث نمبر: 916
وعن ابن عمر أنه طلق امرأته وهي حائض في عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فسأل عمر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك؟ فقال: «‏‏‏‏مره فليراجعها ثم ليتركها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر ثم إن شاء أمسك بعد وإن شاء طلق قبل أن يمس فتلك العدة التي أمر الله عز وجل أن تطلق لها النساء» . متفق عليه،‏‏‏‏ وفي رواية لمسلم: «‏‏‏‏مره فليراجعها ثم ليطلقها طاهرا أو حاملا» .‏‏‏‏ وفي أخرى للبخاري:" وحسبت تطليقة". وفي رواية لمسلم قال ابن عمر: أما أنت طلقتها واحدة أو اثنتين فإن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أمرني أن أراجعها ثم أمسكها حتى تحيض حيضة أخرى ثم أمهلها حتى تطهر ثم أطلقها قبل أن أمسها وأما أنت طلقتها ثلاثا فقد عصيت ربك فيما أمرك به من طلاق امرأتك. وفي رواية أخرى قال عبد الله بن عمر: فردها علي ولم يرها شيئا وقال: «‏‏‏‏إذا طهرت فليطلق أو ليمسك» .‏‏‏‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں طلاق دے دی جبکہ وہ حالت حیض میں تھی۔ پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کہو کہ رجوع کر لے اور اسے اس وقت تک روک لے کہ طہر شروع ہو جائے۔ پھر ایام آئیں پھر طہر شروع ہو پھر اگر چاہے تو اس کے بعد روک لے اور اگر چاہے تو طلاق دے۔ صحبت و مجامعت کرنے سے پہلے۔ پس یہ وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس میں عورتوں کو طلاق دی جائے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم کی روایت میں ہے کہ اسے کہو کہ اس سے رجوع کر لے پھر اسے چاہیئے کہ طلاق ایسی حالت میں دے کہ وہ پاک ہو یا حاملہ ہو۔ اور بخاری کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ یہ ایک طلاق شمار ہو گی۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اگر تو نے عورت کو ایک یا دو طلاقیں دی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم ارشاد فرمایا کہ اس سے رجوع کر لوں۔ پھر اسے دوسرے حیض تک اپنے پاس رکھوں اور پھر اسے طہر تک مہلت دوں تب میں اسے ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دوں اور اگر تو نے اسے تین طلاقیں دے ڈالیں تو، تو نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے معاملے میں اپنے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ عورت کو مجھے واپس کر دیا گیا اور اس طلاق کو کچھ بھی نہ سمجھا گیا اور فرمایا گیا کہ جب عورت ایام سے پاک ہو جائے تو (ابن عمر رضی اللہ عنہما) طلاق دے یا روک لے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب وقول الله تعالي: "يٰاَ يها النبي اذا طلقتم النساء......،" حديث:5251، ومسلم، الطلاق، باب تحريم طلاق الحائض بغير رضاها......،حديث:1471.»