بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
8. باب الطلاق
طلاق کا بیان
حدیث نمبر: 923
وعن ابن عباس قال: إذا حرم الرجل امرأته ليس بشيء وقال: لقد كان لكم في رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أسوة حسنة. رواه البخاري. ولمسلم: عن ابن عباس: إذا حرم الرجل امرأته فهو يمين يكفرها.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب شوہر اپنی بیوی کو حرام قرار دے تو یہ کوئی چیز نہیں اور فرمایا تمہارے لئے یقیناَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ (بخاری) اور مسلم میں ہے کہ جب مرد نے اپنی بیوی کو حرام قرار دے لیا تو وہ قسم شمار ہو گی۔ اس کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب "لم ترحم ما أحل الله لك"، حديث:5266، ومسلم، الطلاق، باب وجوب الكفارة علي من حرم امرأته ولم ينو الطلاق، حديث:1473.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 923  
´طلاق کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب شوہر اپنی بیوی کو حرام قرار دے تو یہ کوئی چیز نہیں اور فرمایا تمہارے لئے یقیناَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ (بخاری) اور مسلم میں ہے کہ جب مرد نے اپنی بیوی کو حرام قرار دے لیا تو وہ قسم شمار ہو گی۔ اس کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 923»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطلاق، باب "لم ترحم ما أحل الله لك"، حديث:5266، ومسلم، الطلاق، باب وجوب الكفارة علي من حرم امرأته ولم ينو الطلاق، حديث:1473.»
تشریح:
1. اس حدیث میں مرد کے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنے کو کچھ بھی نہیں سے ذکر کیا گیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ یہ رجعی طلاق ہے اور نہ بائن اور نہ ظہار‘ بلکہ یہ قسم ہے جس کا کفارہ دیا جائے گا جیسا کہ مسلم کی حدیث میں ہے۔
2. صحیح بخاری میں بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مرد پر قسم کا کفارہ ہوگا۔
3.اس مسئلے کے بارے میں اہل علم کے تیرہ اقوال منقول ہیں۔
ان میں سے راجح قول یہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 923