بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
14. باب النفقات
نفقات کا بیان
حدیث نمبر: 980
وعن عبد الله بن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏كفى بالمرء إثما أن يضيع من يقوت» ‏‏‏‏ رواه النسائي وهو عند مسلم بلفظ: «‏‏‏‏أن يحبس عمن يملك قوته» .‏‏‏‏
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک انسان کیلئے یہی گناہ کافی ہے کہ جن کی روزی کا ذمہ دار و کفیل ہے ان کو ضائع کر دے۔ (نسائی) اور مسلم میں یہ الفاظ ہیں کہ جس کی روزی کا مالک ہے اسے روک لے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الزكاة، باب فضل النفقة علي العيال والمملوك...، حديث:996، والنسائي في الكبرٰي:5 /374، حديث:9177، وأبوداود، الزكاة، حديث:1692.»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1692  
´رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو جن کے اخراجات کی ذمہ داری اس کے اوپر ہے ضائع کر دے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1692]
1692. اردو حاشیہ: یعنی اپنے بیوی بچے جن کے اخراجات اس کے زمے ہیں یا وہ افراد جو اس کے زیر کفالت ہوں۔مثلاً والدین یادیگر عزیز یا نوکر خادم اور اس کے زیر انتظام ادارے کے ملازمین جنھیں یہ تنخواہ دیتا ہو۔اس قسم کے متعلقین کو ان کے مالی حقوق نہ دینا یا کم دینا یا بلاوجہ تاخیر کر کے دینایا ان کو چھوڑ کر دوسروں پر صدقہ کرتے پھرنا اور ان کا خیال نہ رکھنا انہیں ضائع کرنے کے مترادف ہے۔اور گناہ ہے۔انسانوں کے علاوہ زیر ملکیت جانوروں اور پرندوں کے حقوق مارنے پر بھی یہی وعید ہے۔اس معنی ومفہوم کے ساتھ ساتھ اس سے مراد یہ بھی ہوسکتا ہے۔کہ انسان جس کی طرف سے اس کو رزق وخرچ مل رہا ہو اس کو ضائع کردے۔۔۔یعنی اگر وہ خدمت کا حقداار ہے۔تو اس کی خدمت نہ کرے۔مثلا ً بیوی کے لئے شوہر اور اولاد کےلئے باپ۔۔۔یا اس کا احسان مند نہ ہو۔ مثلا بھائی کے لئے بھائی یا خوامخواہ اس میں عیب جوئی کرتے رہنا۔کوئی تقصیر ہوجائے تو درگزر نہ کرنا وغیرہ کہ ان اسباب سے انسان کا وسیلہ رزق ختم ہوجائے یا الفت ومودت اور صلہ رحمی کےروابط ختم ہوجایئں۔ اور اسے ضائع کر بیٹھے تو یہ گناہ کی بات ہے۔رسول اللہ ﷺفدا امی وابی کے اس قسم کے ارشادات آپ کے صاحب جوامع الکلم ہونے کی دلیل ہیں۔ <عربی> (اللهم صل وبارك وسلم عليه ]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1692