بلوغ المرام
كتاب الجنايات -- جنایات ( جرائم ) کے مسائل
4. باب قتال أهل البغي
باغی لوگوں سے جنگ و قتال کرنا
حدیث نمبر: 1023
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من خرج عن الطاعة وفارق الجماعة ومات فميتته ميتة جاهلية» .‏‏‏‏ أخرجه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے امام کی اطاعت سے خروج کیا اور مسلمانوں کی جماعت سے جدا ہو گیا اور اسی حالت میں مر گیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی۔ (مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الإمارة، باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن...، حديث:1848.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1023  
´باغی لوگوں سے جنگ و قتال کرنا`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے امام کی اطاعت سے خروج کیا اور مسلمانوں کی جماعت سے جدا ہو گیا اور اسی حالت میں مر گیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1023»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الإمارة، باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن...، حديث:1848.»
تشریح:
1. اگر کوئی آدمی مسلمانوں کی جماعت سے بعض اختلافات کی وجہ سے الگ ہوجائے‘ صرف علیحدگی اختیار کی ہو‘ باغیانہ روش اختیار نہ کی ہو تو اس حدیث کی رو سے اس سے لڑائی نہیں کی جائے گی۔
اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے گا تاوقتیکہ وہ باغیانہ طرز زندگی پر نکل کھڑا ہو۔
جب وہ ایسی روش پر چلے گا تو اس سے لڑائی کی جائے گی۔
2. امیر کی اطاعت اس وقت تک فرض ہے جب تک وہ کسی صریح اور بالکل واضح حکم شریعت کے خلاف حکم نہ دے۔
اور اس کی بیعت توڑنے کی اس وقت تک اجازت نہیں جب تک کہ صریح کفر و الحاد کے اختیار کرنے کا حکم نہ دے۔
3.پابند شرع امیر و خلیفہ کی نافرمانی بغاوت ہے‘ لہٰذا جو شخص ایسے امیر کی اطاعت سے نکل کر مسلمانوں سے الگ ہو جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔
ایسی موت کو گمراہی کی موت تو کہہ سکتے ہیں کفر کی موت نہیں۔
4. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باغی مسلمانوں سے لڑنا جائز ہے۔
مگر یہ لڑنا حکومت کا کام ہے انفرادی طور پر لڑنا تو معاشرے کے امن و امان کو تہ و بالا کرنا ہے جس کی اسلامی حکومت اجازت نہیں دے سکتی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1023