بلوغ المرام
كتاب الحدود -- حدود کے مسائل
4. باب حد الشارب وبيان المسكر
شراب پینے والے کی حد اور نشہ آور چیزوں کا بیان
حدیث نمبر: 1072
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينبذ له الزبيب في السقاء فيشربه يومه والغد وبعد الغد،‏‏‏‏ فإذا كان مساء الثالثة شربه وسقاه فإن فضل شيء أهراقه. أخرجه مسلم.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے منقی کو مشکیزے میں ڈال کر نبیذ تیار کیا جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اس روز بھی اور دوسرے اور تیسرے روز بھی نوش فرماتے تھے۔ جب تیسرے روز کی شام ہوتی تو اسے نوش فرماتے اور دوسرے کو پلا دیتے اور باقی ماندہ کو گرا دیتے۔ (مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الأشربة، باب إباحة النبيذ الذي لم يشتد...، حديث:2004.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1072  
´شراب پینے والے کی حد اور نشہ آور چیزوں کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے منقی کو مشکیزے میں ڈال کر نبیذ تیار کیا جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اس روز بھی اور دوسرے اور تیسرے روز بھی نوش فرماتے تھے۔ جب تیسرے روز کی شام ہوتی تو اسے نوش فرماتے اور دوسرے کو پلا دیتے اور باقی ماندہ کو گرا دیتے۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1072»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الأشربة، باب إباحة النبيذ الذي لم يشتد...، حديث:2004.»
تشریح:
1.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبیذ استعمال کرتے تھے مگر جب اس میں نشے کی کیفیت کا اندیشہ ہوتا تو اسے گرا دیتے‘ خود استعمال کرتے نہ کسی دوسرے کو تحفہ دیتے۔
2. مذکورہ حدیث کا قطعاً یہ مفہوم نہیں کہ نبیذ کا استعمال تین دن تک بہرنوع جائز ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ نشہ آور ہونے سے پہلے تو اس کا استعمال جائز ہے بعد میں نہیں‘ خواہ وہ موسم کے لحاظ سے دوسرے روز ہی پیدا ہو جائے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1072