بلوغ المرام
كتاب الحدود -- حدود کے مسائل
5. باب التعزير وحكم الصائل
تعزیر اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم
حدیث نمبر: 1077
وعن علي رضي الله عنه قال:" ما كنت لأقيم على أحد حدا فيموت فأجد في نفسي إلا شارب الخمر فإنه لو مات وديته" أخرجه البخاري.
سیدنا على رضی اللہ عنہ سے روايت ہے كہ میں کسی پر ایسی حد نافذ نہیں کروں گا کہ وہ اس سے مر جائے اور میں اس کا غم اپنے دل میں محسوس کروں سوائے شرابی کے اگر وہ سزا میں جاں بحق ہو جائے تو میں اس کی دیت ادا کروں گا۔ (بخاری)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب الضرب بالجريد والنعال، حديث:6778، واللفظ له، ومسلم، الحدود، باب حد الخمر، حديث:1707.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1077  
´تعزیر اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم`
سیدنا على رضی اللہ عنہ سے روايت ہے كہ میں کسی پر ایسی حد نافذ نہیں کروں گا کہ وہ اس سے مر جائے اور میں اس کا غم اپنے دل میں محسوس کروں سوائے شرابی کے اگر وہ سزا میں جاں بحق ہو جائے تو میں اس کی دیت ادا کروں گا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1077»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب الضرب بالجريد والنعال، حديث:6778، واللفظ له، ومسلم، الحدود، باب حد الخمر، حديث:1707.»
تشریح:
1. حضرت علی رضی اللہ عنہ نے شرابی کے سزا میں مر جانے کی صورت میں دیت کا جو فرمایا ہے‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کی سزا مقرر نہیں فرمائی‘ اس لیے شرابی کا سزا سے مر جانا قتل خطا کے زمرے میں آجاتا ہے اور قتل خطا میں دیت دینا لازم ہے۔
2.جمہور علماء کا بھی یہی خیال ہے کہ تعزیر کی صورت میں وہ شخص مر جائے تو سربراہ مملکت پر اس کی دیت ادا کرنا ضروری ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1077