بلوغ المرام
كتاب الجهاد -- مسائل جہاد
2. باب الجزية والهدنة
جزیہ اور صلح کا بیان
حدیث نمبر: 1125
وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: بعثني النبي صلى الله عليه وآله وسلم إلى اليمن فأمرني أن آخذ من كل حالم دينارا أو عدله معافريا. أخرجه الثلاثة وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا کہ میں ہر بالغ سے ایک دینار بطور جزیہ وصول کروں یا پھر اس کے برابر معافری کپڑا لوں۔ اس کی تخریج تینوں نے کی ہے، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في أخذ الجزية، حديث:3038، والترمذي، الزكاة، حديث:623، والنسائي، الزكاة، حديث:2452، وابن حبان (الإ حسان):7 /195، حديث4866، والحاكم:1 /398.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1125  
´جزیہ اور صلح کا بیان`
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا کہ میں ہر بالغ سے ایک دینار بطور جزیہ وصول کروں یا پھر اس کے برابر معافری کپڑا لوں۔ اس کی تخریج تینوں نے کی ہے، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1125»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الخراج، باب في أخذ الجزية، حديث:3038، والترمذي، الزكاة، حديث:623، والنسائي، الزكاة، حديث:2452، وابن حبان (الإ حسان):7 /195، حديث4866، والحاكم:1 /398.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جزیہ کی سالانہ مقدار کم از کم ایک دینار یا اس کے برابر کوئی اور چیز فی کس ہوگی۔
امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی مسلک ہے۔
جبکہ امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے کہ جزیہ صرف ایک دینار یا اس کے برابر کوئی اور چیز ہو سکتی ہے، اس سے کم وبیش جزیہ وصول نہیں کیاجاسکتا۔
2. اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جزیہ صرف بالغ آزاد مرد ہی سے لیا جائے گا۔
(سبل السلام)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1125   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3038  
´جزیہ لینے کا بیان۔`
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کی طرف (حاکم بنا کر) بھیجا، تو انہیں حکم دیا کہ ہر بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر قیمت کا معافری کپڑا جو یمن میں تیار ہوتا ہے جزیہ لیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3038]
فوائد ومسائل:
زکواۃ، فطرانہ اور دیگر شرعی واجبات میں حسب سہولت عوض اور بدل لینا دینا جائز ہے۔
جیسا کہ یہاں جزیہ کی رقم کی بدلے کپڑا لے لینے کی رخصت دے دی گئی ہے۔
تاہم اصحاب الحدیث کی ایک جماعت اصل جنس کی ادایئگی پر اصرار کرتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3038