مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة -- نماز کے احکام و مسائل

نفل روزے اور نفل نمازوں کی فضیلت
حدیث نمبر: 179
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ:" أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَقُولُ خَلِيلِي وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ خَلِيلَا، أَوْصَانِي بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی، میں نہیں کہوں گا کہ میرے خلیل (جگری دوست) نے مجھے وصیت فرمائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں: اگر میں زمین والوں میں سے کسی کو خلیل بناتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ماہ تین دن روزہ (رکھنے)، چاشت کی دو رکعتیں پڑھنے اور وتر پڑھ کر سونے کی، مجھے وصیت فرمائی۔