صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
44. بَابُ عُمْرَةُ الْقَضَاءِ:
باب: عمرہ قضاء کا بیان۔
حدیث نمبر: 4259
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، وَزَادَ ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَأَبَانُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَيْمُونَةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ.
امام بخاری رحمہ اللہ نے اور ابن اسحاق نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ مجھ سے ابن ابی نجیح اور ابان بن صالح نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء اور مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے عمرہ قضاء میں نکاح کیا تھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1965  
´حالت احرام میں نکاح کا حکم۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میمونہ رضی اللہ عنہا سے) حالت احرام میں نکاح کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1965]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو شاذ قرار دیا ہے، یعنی صحیح بات یہ ہےکہ نبی ﷺ نکاح کے وقت احرام کی حالت میں نہیں تھے۔
تفصیل کے لیے دیکھئے: (إرواء الغلیل: 4: 227، 228، رقم: 1037)
علاوہ ازیں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سےمقام سرف میں نکاح کیا تھا اور ہم دونوں حلال تھا۔ (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 1411، وسنن أبي داؤد، المناسک، حدیث: 1843)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1965   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 846  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا اپنا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 846»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب نكاح المحرم، حديث:1837، ومسلم، النكاح، باب تحريم نكاح المحرم.....، حديث:1410، حديث ميمونة أخرجه مسلم، النكاح، حديث:1411.»
تشریح:
1. اس حدیث سے احناف نے استدلال کیا ہے کہ مُحرِم نکاح کر سکتا ہے‘ حالانکہ اس حدیث میں ان کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ یہ اکثر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی روایت کے مخالف ہے۔
فرد واحد کو وہم ہو جانا جماعت کو وہم ہو جانے سے زیادہ قریب ہے۔
اور خود حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے ‘ نیز یہ رشتہ کرانے میں سفیر کے فرائض سر انجام دینے والے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حالت احرام میں نہیں تھے۔
حضرت میمونہ اور حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہما دوسروں کی بہ نسبت زیادہ خبر رکھتے ہیں اور صورت واقعہ سے زیادہ واقفیت رکھتے ہیں‘ لہٰذا ان دونوں سے مروی روایت دوسروں کی روایت سے زیادہ لائق اعتبار ہے۔
2.علاوہ ازیں ان دنوں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نو دس برس کے بچے ہی تھے‘ اس لیے ان دونوں کے مقابلے میں اس کا واقعاتی صورت کو محفوظ نہ رکھ سکنا زیادہ قرین قیاس ہے۔
اور اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ہے تو پھر اسے آپ کی خصوصیت پر محمول کیا جا سکتا ہے۔
3.محدث جلیل علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ تحفۃ الأحوذي (۲ /۸۹) میں فرماتے ہیں: اس مسئلے میں جانبین (طرفین) کا طویل کلام ہے اور قابل ترجیح بہرحال جمہور کا قول ہے۔
4. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں قانونِ کلی کا بیان ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی حکایت ہے جس میں بہت سے احتمالات کی گنجائش ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 846   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 842  
´محرم کے لیے شادی کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ سے شادی کی اور آپ محرم تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 842]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ روایت سنداً صحیح ہے،
لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس واقعہ کے نقل کرنے میں وہم ہو گیا تھا،
اس لیے یہ شاذ کے حکم میں ہے،
اور صحیح یہ ہے کہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی شادی حلال ہونے کے بعد ہوئی جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 842   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4259  
4259. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، آپ نے فرمایا: نبی ﷺ نے حضرت میمونہ‬ ؓ س‬ے عمرہ قضا میں نکاح کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4259]
حدیث حاشیہ:
حضرت میمو نہ ؓ ابن عباس ؓ کی خالہ تھیں جن کی بہن ام الفضل حضرت عباس ؓ کی بیوی تھیں۔
حضرت عباس ؓ نے ہی میمونہ ؓ کا نکاح آنحضرت ﷺ سے کیا۔
سرف مکہ دس میل کے فاصلہ پر ایک موضع ہے۔
سنہ 51 ھ میں حضرت میمونہ ؓ نے اسی جگہ انتقال فرمایا۔
احادیث مذکورہ بالا میں کسی نہ کسی پہلو سے عمرہ قضا کا ذکر ہوا ہے۔
باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔
رمل وغیرہ وقتی اعمال تھے مگر بعد میں ان کو بطور سنت بر قرار رکھا گیا تاکہ اس (وقت کے حالات مسلمانوں کے ذہن میں تازہ رہیں اور اسلام کے غالب آنے پر وہ خدا کا شکر ادا کر تے رہیں۔
عمرہ قضا کا ذکرپیچھے مفصل گزرچکا ہے۔
)

   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4259   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4259  
4259. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، آپ نے فرمایا: نبی ﷺ نے حضرت میمونہ‬ ؓ س‬ے عمرہ قضا میں نکاح کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4259]
حدیث حاشیہ:

حضرت میمونہ ؓ حضرت ابن عباس ؓ کی حقیقی خالہ تھیں۔
ان کی بہن حضرت اُم الفضل ؓ آپ کی والدہ تھیں۔

مکہ مکرمہ سے دس میل کے فاصلے پر صرف ایک مقام ہے وہیں حضرت میمونہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ نے نکاح کیا اور اتفاق سے وہیں ان کا انتقال ہوا۔
رسول اللہ ﷺ نے عمرہ قضا کے سفر میں حضرت جعفر بن ابو طالب ؓ کو حضرت میمونہ ؓ کے پاس پیغام نکاح دے کر روانہ کیا تو انھوں نے اپنا معاملہ حضرت عباس ؓ کے حوالے کر دیا کیونکہ ان کے گھر اُم الفضل ؓ ان کی حقیقی بہن تھیں۔
حضرت عباس ؓ ہی نے نکاح کا فریضہ سر انجام دیا۔
(فتح الباري: 639/7)

اس حدیث میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمرہ قضا کے سفر میں حضرت میمونہ ؓ سے نکاح کیا تھا اس مناسبت سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
بحالت احرام نکاح کرنے کا مسئلہ آئندہ بیان ہوگا۔
البتہ خود حضرت میمونہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مجھ سے نکاح کیا تو آپ احرام کی پابندیوں سے آزاد تھے۔
(مسند أحمد: 332/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4259