مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك -- اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

حج کے مہینوں میں تجارت کرنا
حدیث نمبر: 357
اَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ: وَسُئِلَ عَطَاءٌ عَنِ الْمُحْرِمِ، اَیُبِیْعُ وَیَبْتَاعُ؟ فَقَالَ: کَانُوْا یَتَّقُوْنَ ذٰلِکَ، حَتَّی نَزَلَتْ: ﴿لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَبِّکُمْ﴾ فِیْ مَوَاسِمِ الْحَجِّ۔ قَالَ: وَفِی قِرَاءَ ةِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ: فِیْ مَوَاسِمِ الْحَجِّ فَابْتَغُوْا حِیْنَئِذٍ.
ابن جریج نے بیان کیا: عطاء رحمہ اللہ سے احرام والے شخص کے متعلق پوچھا گیا، کیا وہ خرید و فروخت کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: وہ اس سے بچتے تھے، حتیٰ کہ یہ آیت: «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ» تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ یعنی حج کے مہینوں میں۔

تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 357  
ابن جریج نے بیان کیا: عطاء رحمہ اللہ سے احرام والے شخص کے متعلق پوچھا گیا، کیا وہ خرید و فروخت کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: وہ اس سے بچتے تھے، حتیٰ کہ یہ آیت: تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ یعنی حج کے مہینوں میں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:357]
فوائد:
معلوم ہوا حج کے مہینوں میں تجارت کرنا جائز ہے۔ زمانہ جاہلیت میں ایام حج میں مجاز، عکاظ، عرفات اور منی کے قریب تجارتی مراکز تھے۔ لوگ ان بازاروں سے خرید وفروخت کرتے۔ زمانہ جاہلیت کے لوگوں کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایام حج میں خرید وفروخت کو اچھا نہ سمجھا تو مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی۔ اگر کوئی ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ اللہ ذوالجلال کی عبادت کرے تو زیادہ افضل ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا تجارت کے ذریعے نفع حاصل کرنا باعثِ خیر ہے کیونکہ اس کو اللہ ذوالجلال نے اپنا فضل کہا ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو تجارت کرنی چاہیے۔ اللہ ذوالجلال نے تجارت میں بہت زیادہ نفع رکھا ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 357