صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
48. بَابُ غَزْوَةِ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ:
باب: فتح مکہ کا بیان جو رمضان سنہ ۸ ھ میں ہوا تھا۔
حدیث نمبر: 4275
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا غَزْوَةَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ"، قَالَ: وَسَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا بَلَغَ الْكَدِيدَ الْمَاءَ الَّذِي بَيْنَ قُدَيْدٍ وَعُسْفَانَ أَفْطَرَ، فَلَمْ يَزَلْ مُفْطِرًا حَتَّى انْسَلَخَ الشَّهْرُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن مسعود نے ‘ کہا کہ مجھ سے عقیل بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ فتح مکہ رمضان میں کیا تھا۔ زہری نے ابن سعد سے بیان کیا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا کہ وہ بھی اسی طرح بیان کرتے تھے۔ زہری نے عبیداللہ سے روایت کیا ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ (غزوہ فتح کے سفر میں جاتے ہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے لیکن جب آپ مقام کدید پہنچے ‘ جو قدید اور عسفان کے درمیان ایک چشمہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ توڑ دیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ نہیں رکھا یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو گیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4275  
4275. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ فتح مکہ رمضان المبارک میں کیا۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن مسیب کو اسی طرح کہتے سنا ہے۔ ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ اس سفر میں نبی ﷺ بحالت روزہ تھے لیکن جب قدید اور عسفان کے درمیان کدید نامی چشمے پرپہنچے تو روزہ توڑ دیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے روزہ نہیں رکھا حتی کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4275]
حدیث حاشیہ:
روزے سے انسان کمزور ہو جاتا ہے۔
جو خاص طور سے جہاد کے لیے نقصان دیتا ہے۔
یہی وجہ تھی کہ آنحضرت ﷺ نے خود بھی روزے نہیں رکھے اور نہ صحابہ ؓ نے اور عام سفر کے لیے بھی یہی حکم قرار پایا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔
﴿فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ﴾ یعنی جو مریض ہو وہ صحت کے بعد اور مسافر ہو وہ واپسی کے بعد روزہ رکھ لے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4275   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4275  
4275. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ فتح مکہ رمضان المبارک میں کیا۔ راوی حدیث کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن مسیب کو اسی طرح کہتے سنا ہے۔ ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ اس سفر میں نبی ﷺ بحالت روزہ تھے لیکن جب قدید اور عسفان کے درمیان کدید نامی چشمے پرپہنچے تو روزہ توڑ دیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے روزہ نہیں رکھا حتی کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4275]
حدیث حاشیہ:

قُدیر، چشموں اور باغات پر مشتمل ایک بستی کا نام ہے جبکہ کَدِید اس سے سولہ میل کے فاصلے پر ایک چشمہ ہے اور یہ چشمہ مکہ کے قریب ہے۔

روزہ رکھنے سے انسان کمزور ہوجاتا ہے جو جہاد کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس سفر کے دوران میں رمضان کے روزے نہیں رکھے اور نہ آپ نے اپنے صحابہ کرام ؓ ہی کوروزہ رکھنے کا حکم دیا۔
جہاد کے علاوہ عام سفر کے لیے بھی یہی حکم ہے جیسا کہ قرآن کریم میں اس کی صراحت ہے۔
(عمدةالقاري: 262/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4275