مسند اسحاق بن راهويه
كتاب التفسير -- قرآن مجید کی تفسیر کا بیان

سیدنا یوسف علیہ السلام کا قصہ
حدیث نمبر: 580
اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا رَافِعُ بْنُ الْجُمَحِیِّ، عَنِ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَةَ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ مَا بَلَغَ مِنْ هَمِّ یُوْسُفَ؟ قَالَ: حَلَّ الْهَمْیَانَ فَنُوْدِیَ فَلَمْ یُسْمَعْ، فَقِیْلَ لَهٗ: یَا ابْنَ یَعْقُوْبَ: أَتُرِیْدُ اَنْ تَزْنِیَ، فَتَکُوْنَ کَالطَّیْرِ، یَنْتِفُ رِیْشَههٗ فَلَا رِیْشَ لَهٗ.
ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یوسف علیہ السلام کے قصہ کے متعلق پوچھا گیا کہ وہ کیا تھا؟ (کس حد تک پہنچ گیا تھا) انہوں نے فرمایا: انہوں نے ازار بند کھول لیا تھا، تو انہیں آواز دی گئی جو سنی نہیں گئی تھی، تو ان سے کہا گیا: ابن یعقوب! کیا تم زنا کرنے کا ارادہ رکھتے ہو؟ تم اس پرندے کی طرح ہو جاؤ گے جو اپنے بال نوچ لیتا ہے اور پھر اس کا کوئی بال نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، تفسير طبري: 183/12. تفسير الدر المنشور: 520/4.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 580  
ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یوسف علیہ السلام کے قصہ کے متعلق پوچھا گیا کہ وہ کیا تھا؟ (کس حد تک پہنچ گیا تھا) انہوں نے فرمایا: انہوں نے ازار بند کھول لیا تھا، تو انہیں آواز دی گئی جو سنی نہیں گئی تھی، تو ان سے کہا گیا: ابن یعقوب! کیا تم زنا کرنے کا ارادہ رکھتے ہو؟ تم اس پرندے کی طرح ہو جاؤ گے جو اپنے بال نوچ لیتا ہے اور پھر اس کا کوئی بال نہیں ہوتا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:580]
فوائد:
(1) ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ هَمَّتْ بِهٖ وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لَآ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖ کَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْٓءَ وَ الْفَحْشَآءَ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ﴾ (یوسف:24) .... اس عورت نے یوسف کی طرف قصد کیا اور یوسف اس کا قصد کرتے، اگر وہ اپنے پروردگار کی دلیل نہ دیکھتے۔ یونہی ہوا اس واسطے کہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی دور کردیں، بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے مختلف اقوال نقل کیے ہیں: سیّدنا یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ یعقوب علیہ السلام کو اس وقت دیکھا۔
(2).... اپنے سردار کی خیالی تصویر سامنے آگئی۔
(3).... آپ کی نظر چھت کی طرف اٹھی تو دیکھا آیت: ﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰی اِنَّهٗ کَانَ فَاحِشَةً وَّمَقْتًا وَسَاءَ سَبِیْلًا﴾ لکھی تھی۔ بہرحال کوئی بھی ایسی چیز اللہ ذوالجلال کی طرف سے دکھائی گئی جس کو دیکھ کر آپ علیہ السلام نفس کے داعیے کو دبانے اور ردّ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اللہ ذوالجلال نے حفاظت فرمائی، اسی طرح اللہ ذوالجلال اپنے نبیوں اور ولیوں کی حفاظت فرماتے ہیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 580