مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

ہمسائے کو اذیت پہنچانے والا جہنمی ہے
حدیث نمبر: 772
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، مَوْلَى جَعْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فُلَانَةَ تُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَتَصُومُ النَّهَارَ وَتُؤْذِي جِيرَانَهَا سَلِيطَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((هِيَ فِي النَّارِ))، وَقِيلَ لَهُ: إِنَّ فُلَانَةَ تُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَصَدَّقُ بِالْأَثْوَارِ مِنَ الَأَقِطِ، لَيْسَ لَهَا شَيْءٌ غَيْرُهِ وَلَا تُؤْذِي أَحَدًا، فَقَالَ: ((هِيَ فِي الْجَنَّةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: فلاں عورت رات کے وقت تہجد پڑھتی ہے اور دن کو روزہ رکھتی ہے، جبکہ وہ اپنی پڑوسن کو اذیت پہنچاتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جہنمی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: فلاں عورت فرض نماز پڑھتی ہے رمضان کے روزے رکھتی ہے، پنیر کے چند ٹکڑے صدقہ کرتی ہے اور اس کے پاس اس کے علاوہ کچھ نہیں، وہ کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنتی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر: 291.»