مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

رحم دلی کی فضیلت
حدیث نمبر: 789
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ لَيَضَعُ رَحْمَتَهُ عَلَى كُلِّ رَحِيمٍ))، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّنَا يَرْحَمُ نَفْسَهُ، فَقَالَ: ((لَيْسَ يَرْحَمُ أَحَدُكُمْ نَفْسَهُ خَاصَّةً حَتَّى يَرْحَمَ النَّاسَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند ابي يعلي، رقم: 4258. سلسلة ضعيفه، رقم: 4816.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 789  
اسی سند (سابقہ) سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ہر رحیم شخص پر اپنی رحمت کرتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم میں سے ہر شخص اپنی جان پر رحم کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی خصوصی طور پر اپنی ذات پر رحم نہیں کرتا حتیٰ کہ وہ لوگوں پر رحم کرے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:789]
فوائد:
مذکورہ روایت ضعیف ہے، تاہم دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ تعالیٰ صرف رحم دل بندے پر اپنی رحمت نچھاور کرتا ہے۔ اس نے کہا: ہم میں سے ہر کوئی رحم کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرا یہ مطلب) نہیں کہ اپنے دوست کے حق میں رحمدل بن جاؤ۔ بلکہ تمام لوگوں پر رحم کرنا ہوگا۔ (سلسلة الصحیحة، رقم: 167)
معلوم ہوا حقیقی رحم یہ ہے کہ اپنے، پرائے، دوست اور دشمن سب پر رحم کیا جائے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 789