مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة -- نیکی اور صلہ رحمی کا بیان

مومن کا تکلیف پہنچنے پر صبر کرنا باعثِ ثواب ہے
حدیث نمبر: 794
أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ مُحَيْصِنٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ سُفْيَانُ: نَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: ﴿مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ﴾ [النساء: 123] شَقَّتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَبَلَغَتْ مِنْهُمْ مَبْلَغًا شَدِيدًا، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((قَارِبُوا وَسَدِّدُوا فِي كُلِّ مَا يُصَابُ الْمُؤْمِنُ كَفَّارَةٌ حَتَّى الشَّوْكَةِ)).
اسی (سابقہ) سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بےشک اللہ نرمی والا ہے، وہ نرمی پسند کرتا ہے اور وہ نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جو وہ سختی پر عطا نہیں فرماتا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب ثواب المومن من فيما بصيبه من مرض اور حزن الخ، رقم: 2574. سنن ترمذي، رقم: 3038. مسند حميدي، رقم: 1148.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 794  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: جب یہ آیت: جو شخص برائی کرے گا وہ اس کا بدلہ پائے گا۔ نازل ہوئی تو مسلمانوں پر گراں گزرا اور انہیں سخت تکلیف پہنچی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب رہو اور میانہ روی اختیار کرو، مومن کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے، اس میں اس کے لیے کفارہ ہے حتیٰ کہ اسے کانٹا بھی چبھ جائے (تو یہ بھی باعث کفارہ ہے)۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:794]
فوائد:
مذکورہ حدیث میں اس چیز کا بیان ہے کہ اللہ ذوالجلال کا مومن کے ساتھ فضل وکرم کا جو معاملہ ہے کہ اس کو معمولی سی بھی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ ذوالجلال اس کی وجہ سے بھی ثواب عطا کرتا ہے۔ بشرطیکہ تکلیف پر صبر کیا جائے اگر صبر نہیں کرے گا تو ثواب سے محروم رہے گا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 794