الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
43. بَابُ فَضْلِ مَنْ عَالَ ابْنَتَهُ الْمَرْدُودَةَ
گھر واپس آجانے والی (طلاق یافتہ) بیٹی کی کفالت کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 80
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِسُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ‏:‏ ”أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى أَعْظَمِ الصَّدَقَةِ، أَوْ مِنْ أَعْظَمِ الصَّدَقَةِ‏؟“‏ قَالَ‏:‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ‏:‏ ”ابْنَتُكَ مَرْدُودَةٌ إِلَيْكَ، لَيْسَ لَهَا كَاسِبٌ غَيْرُكَ‏.“‏
حضرت علی بن رباح سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے عظیم صدقے کی خبر نہ دوں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تیری وہ بیٹی (جو طلاق کے بعد یا شوہر کی وفات کے بعد) واپس آ جائے، جس کے لیے تیرے علاوہ کوئی کمانے والا نہ ہو (جب تو اس پر خرچ کرے گا تو یہ بہت بڑا صدقہ ہو گا۔)

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 17586 و ابن ماجه: 3667 - الضعيفة: 4822 - المشكاة: 5002»

قال الشيخ الألباني: ضعيف