الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
136. بَابُ سَخَاوَةِ النَّفْسِ
دلی سخاوت کا بیان
حدیث نمبر: 279
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَقَالَ‏:‏ لَا‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس بھی چیز کے متعلق سوال کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ نہیں فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب حسن الخلق و السخاء و ما يكره من البخل: 6034 و مسلم: 2311 - انظر مختصر الشمائل: 302»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 279  
1
فوائد ومسائل:
(۱)مطلب یہ ہے کہ آپ کے پاس اگر موجود ہوتا تو آپ ضرور عنایت فرماتے کہیں سے ملنے کی امید ہوتی تو وعدہ فرما لیتے، ورنہ خاموشی اختیار فرما لیتے، البتہ یہ نہیں کہتے تھے کہ میں نہیں دوں گا۔ اس سے آپ کی دریا دلی کا انداز ہوتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ان دو پہاڑیوں کے درمیان چرنے والا بکریوں کا ریوڑ مجھے دے دیں تو آپ نے اسے دے دیا۔ وہ شخص اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا:لوگو مسلمان ہو جاؤ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اس طرح دیتے ہیں کہ انہیں فقر و فاقہ کا ذرہ ڈر نہیں۔ (صحیح مسلم، حدیث:۲۳۱۲)
(۲) ہر مسلمان اور خصوصاً دین کی طرف بلانے والوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم، کے نقش قدم پر چلنا چاہیے اور جود و سخا میں آپ کے اخلاق کی پیروی کرنی چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 279