صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
69. بَابٌ:
باب:۔۔۔
قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: غَزْوَةُ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ بَنِي الْعَنْبَرِ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَأَغَارَ وَأَصَابَ مِنْهُمْ نَاسًا، وَسَبَى مِنْهُمْ نِسَاءً.
‏‏‏‏ محمد بن اسحاق نے کہا کہ عیینہ بن حصن بن حذیفہ بن بدر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی تمیم کی شاخ بنو العنبر کی طرف بھیجا تھا، اس نے ان کو لوٹا اور کئی آدمیوں کو قتل کیا اور ان کی کئی عورتوں کو قید کیا۔
حدیث نمبر: 4366
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ بَعْدَ ثَلَاثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا فِيهِمْ:" هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ"، وَكَانَتْ فِيهِمْ سَبِيَّةٌ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" أَعْتِقِيهَا، فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ"، وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، فَقَالَ:" هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمٍ أَوْ قَوْمِي".
مجھ سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت رکھتا ہوں جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ان کی تین خوبیاں میں نے سنی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا تھا کہ بنو تمیم دجال کے حق میں میری امت کے سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے اور بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے اور ان کے یہاں سے زکوٰۃ وصول ہو کر آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک قوم کی یا (یہ فرمایا کہ) یہ میری قوم کی زکوٰۃ ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4366  
4366. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبانی ان کی تین خوبیاں سنی ہیں۔ آپ ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا: بنو تمیم دجال کے خلاف میری امت میں سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے۔ بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس تھیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے ہے۔ بنو تمیم کے صدقات آئے تو آپ نے فرمایا: یہ ایک قوم یا میری قوم کے صدقات ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4366]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ بنو تمیم الیاس بن مضر میں جاکر آنحضر ت ﷺ سے مل جاتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4366   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4366  
4366. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبانی ان کی تین خوبیاں سنی ہیں۔ آپ ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا: بنو تمیم دجال کے خلاف میری امت میں سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے۔ بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس تھیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے ہے۔ بنو تمیم کے صدقات آئے تو آپ نے فرمایا: یہ ایک قوم یا میری قوم کے صدقات ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4366]
حدیث حاشیہ:

مذکورہ عنوان پہلے عنوان کا تکملہ ہے۔
پہلی حدیث میں بنو تمیم کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے اظہار ناراضی فرمایا۔
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بنو تمیم قبیلہ ایسا نہیں تھا بلکہ ان کے چند افراد سے یہ غلطی ہوئی تھی۔

اس حدیث میں بنو تمیم کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور ان کی تین خصلتیں ذکر کی ہیں جن کی بنا پر حضرت ابوہریرہ ؓ اس قبیلے سے محبت کرتے تھے۔
آج بھی سعودی عرب میں جہاں بنوتمیم رہتے ہیں وہ کتاب وسنت پر بڑی سختی سے عمل پیرا ہیں اور سنت کے مطابق رفع الیدین سے نمازیں ادا کرتے ہیں۔
امام بخاری ؒ نے بنوتمیم کی فضیلت ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث بیان کی ہے تاکہ پہلی حدیث سے جو شبہ پیدا ہوتا تھا وہ دور ہوجائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4366