الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
236. بَابُ فَضْلِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ
مریض کی تیمار داری کی فضیلت
حدیث نمبر: 521
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، قَالَ: ”مَنْ عَادَ أَخَاهُ كَانَ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ“، قُلْتُ لأَبِي قِلابَةَ: مَا خُرْفَةُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: جَنَاهَا، قُلْتُ لأَبِي قِلابَةَ: عَنْ مَنْ حَدَّثَهُ أبوأَسْمَاءَ؟ قَالَ: عَنْ ثَوْبَانَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حَدَّثَنَا ابْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أبوأُسَامَةَ، عَنِ الْمُثَنَّى أَظُنُّهُ: ابْنَ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أبوقِلابَةَ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
حضرت ابواسماء رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جس نے اپنے مسلمان بھائی کی تیمارداری کی تو وہ جنت کے باغوں میں ہے۔ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: جنت میں ہونے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا: مطلب یہ ہے کہ اسے اس کے بدلے میں جنت کے پھل ملیں گے۔ میں نے مزید پوچھا کہ ابواسماء یہ حدیث کس سے بیان کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ثوبان سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2568 و الترمذي: 967 - انظر صحيح أبى داؤد: 2714»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 521  
1
فوائد ومسائل:
(۱)بظاہر یہ روایت منقطع ہے لیکن حقیقتاً موصول ہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص ایسی بات کرے جو اپنی رائے اور اجتہاد سے نہ کہی جاسکتی ہو تو اس سے استفسار کیا جاسکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے کہ تم یہ کس بنیاد پر کہتے ہو۔ نیز معلوم ہوا کہ تحقیق حدیث کا ذوق سلف کا وتیرہ تھا۔
(۳) مریض کی تیمار داری کرنے والا جب تک اس عمل میں مصروف رہتا ہے، وہ ایسے ہی ہے جیسے جنت سے پھل چن رہا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 521