صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
71. بَابُ وَفْدِ بَنِي حَنِيفَةَ، وَحَدِيثِ ثُمَامَةَ بْنِ أُثَالٍ:
باب: وفد بنو حنیفہ اور ثمامہ بن اثال کے واقعات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4377
وَسَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، يَقُولُ: كُنْتُ يَوْمَ بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا أَرْعَى الْإِبِلَ عَلَى أَهْلِي، فَلَمَّا سَمِعْنَا بِخُرُوجِهِ فَرَرْنَا إِلَى النَّارِ إِلَى مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابِ".
اور میں نے ابورجاء سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو میں ابھی کم عمر تھا اور اپنے گھر کے اونٹ چرایا کرتا تھا پھر جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح (مکہ کی خبر سنی) تو ہم آپ کو چھوڑ کر دوزخ میں چلے گئے، یعنی مسیلمہ کذاب کے تابعدار بن گئے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4377  
4377. (مہدی بن میمون ہی نے کہا کہ) میں نے ابورجاء کو یہ کہتے ہوئے سنا: جب نبی ﷺ مبعوث ہوئے تو میں کمسن لڑکا تھا، اپنے گھر والوں کے اونٹ چرایا کرتا تھا۔ جب ہمیں آپ کے غلبے کی خبر ملی تو ہم بھاگ کر آگ کی طرف چلے گئے، یعنی مسیلمہ کذاب کو نبی مان لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4377]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابورجاء پہلے مسیلمہ کذاب کے تابعدار بن گئے تھے پھر اللہ نے ان کو اسلام کی توفیق دی، مگر انہوں نے آنحضر ت ﷺ کو نہیں دیکھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4377   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4377  
4377. (مہدی بن میمون ہی نے کہا کہ) میں نے ابورجاء کو یہ کہتے ہوئے سنا: جب نبی ﷺ مبعوث ہوئے تو میں کمسن لڑکا تھا، اپنے گھر والوں کے اونٹ چرایا کرتا تھا۔ جب ہمیں آپ کے غلبے کی خبر ملی تو ہم بھاگ کر آگ کی طرف چلے گئے، یعنی مسیلمہ کذاب کو نبی مان لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4377]
حدیث حاشیہ:

دور جاہلیت میں لوگ ماہ رجب کی بہت تعظیم کرتے تھے۔
جب یہ مہینہ آجاتا تو باہمی جنگ و جدال ختم کردیتے اور کہتے کہ رجب کا مہینہ ہتھیاروں کو خالی کرنے والا مہینہ ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابو رجاء ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے مسیلمہ کذاب کی قوم میں سے اس کی بیعت کی تھی اور اس کی فرمانبرداری کو قبول کر لیا تھا۔
اس کا سبب یہ تھا کہ بنو تمیم سے ایک سجاح نامی عورت نے بھی دعوائے نبوت کیا تھا۔
اس کی قوم نے اس کی بیعت کر لی۔
پھر اسے مسیلمہ کذاب کےحالات کا علم ہوا تو اس کے پاس آئی اس نے دھوکے سے اس کے ساتھ نکاح کر لیا اور پھر دونوں میاں بیوی کی قوم نے مسیلمہ کی اطاعت پر اتفاق کر لیا۔
(فتح الباري: 114/8)
ابو رجاء نے رسول اللہ ﷺ کا عہد پایا تھا لیکن شرف صحابیت سے محروم رہے اس کے بعد مسلمان ہوئے تو جنگ جمل میں حضرت عائشہ ؓ کا ساتھ دیا۔
اس حدیث میں مسیلمہ کذاب کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے یہاں بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4377