صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
78. بَابُ حَجَّةُ الْوَدَاعِ:
باب: حجۃ الوداع کا بیان۔
حدیث نمبر: 4404
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَأَنَّهُ حَجَّ بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً لَمْ يَحُجَّ بَعْدَهَا حَجَّةَ الْوَدَاعِ"، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: وَبِمَكَّةَ أُخْرَى.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوے کئے اور ہجرت کے بعد صرف ایک حج کیا۔ اس حج کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی حج نہیں کیا۔ یہ حج، حجۃ الوداع تھا۔ ابواسحاق نے بیان کیا کہ دوسرا حج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہجرت سے پہلے) مکہ میں کیا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4404  
4404. حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے انیس جنگیں لڑیں اور ہجرت کے بعد آپ نے ایک ہی حج کیا ہے، یعنی حجۃ الوداع۔ اس کے بعد آپ نے کوئی حج نہیں کیا۔ ابو اسحاق کا بیان ہے کہ آپ نے (ہجرت سے پہلے) مکہ میں ایک اور حج کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4404]
حدیث حاشیہ:
یہ ابو اسحاق کا خیال ہے صحیح یہ ہے کہ آپ نے مکہ میں رہتے وقت بہت حج کئے تھے۔
آپ ہر سال حج کرتے تھے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4404   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4404  
4404. حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے انیس جنگیں لڑیں اور ہجرت کے بعد آپ نے ایک ہی حج کیا ہے، یعنی حجۃ الوداع۔ اس کے بعد آپ نے کوئی حج نہیں کیا۔ ابو اسحاق کا بیان ہے کہ آپ نے (ہجرت سے پہلے) مکہ میں ایک اور حج کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4404]
حدیث حاشیہ:

ابواسحاق کی روایت سے وہم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہجرت سے پہلے ایک حج کیا ہے، حالانکہ آپ نے ہجرت سے پہلے متعدد حج کیے ہیں کیونکہ آپ نے مکہ میں رہتے ہوئے کوئی حج ترک نہیں کیا۔

قریش کے لیے توحج بیت اللہ وجہ فخرومباہات تھا، اس سے وہ دوسرے قبائل سے پہچانے جاتے تھے۔
جب قریش کافر ہونے کے باوجود حج ترک نہ کرتے تھے تو کیا رسول اللہ ﷺ اسے چھوڑدیتے ہوں گے؟ ایسا ہرگز نہیں بلکہ حضرت جبیر بن معطم ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو حج کے موقع پر دیکھا تھا کہ آپ میدان عرفات میں وقوف کررہے تھے جبکہ قریش مزدلفہ سے آگے نہیں بڑھتے تھے، نیز اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ رسول اللہ ﷺ حج کے موقع پر مختلف قبائل کو دین اسلام کی دعوت دیتے تھے۔
انصار کے ساتھ تینوں بیعتیں بھی حج کے موقع پر ہوئی تھیں۔
(فتح الباري: 134/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4404