الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
436. بَابُ
بلا عنوان
حدیث نمبر: 963
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الْمُؤَذِّنُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عُتَيِّ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ‏:‏ رَأَيْتُ عِنْدَ أُبَيٍّ رَجُلاً تَعَزَّى بِعَزَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَعَضَّهُ أُبَيٌّ وَلَمْ يُكْنِهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ، قَالَ‏:‏ كَأَنَّكُمْ أَنْكَرْتُمُوهُ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ إِنِّي لاَ أَهَابُ فِي هَذَا أَحَدًا أَبَدًا، إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنْ تَعَزَّى بِعَزَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَعِضُّوهُ وَلا تَكْنُوهُ‏.‏“ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَاَرَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنِ الْحَسَنَ، عَنْ عُتَيٍّ، مِثْلَهُ.
عتيّ بن ضمرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابی بن كعب رضی اللہ عنہ کے ہاں ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے آپ کو جاہلیت کی طرف منسوب کر رہا تھا۔ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے اسے اپنا آلۂ تناسل کاٹ کھانے کو کہا اور کنایہ نہ کیا بلکہ واضح طور پر کہا۔ ان کے ساتھیوں نے حیرت سے ان کی طرف دیکھا۔ انہوں نے فرمایا: تم میری بات کو نا مناسب سمجھ رہے ہو؟ پھر فرمایا: میں اس معاملے میں کسی سے بھی نہیں ڈروں گا۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص جاہلیت کی طرف اپنی نسبت کرے تو اسے آلۂ تناسل کاٹ کھانے کو کہو، اور کنایہ نہ کرو بلکہ واضح طور پر کہو۔
ابن مبارک رحمہ اللہ کے واسطے سے بھی یہ روایت اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: مسند أحمد: 136/5»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 963  
1
فوائد ومسائل:
نسب کی بنیاد پر فخر کرنا جاہلانہ بات ہے۔ اسلام نے اس سے روکا ہے کیونکہ سب انسان آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور سب ایک ذریعے سے اس دنیا میں آئے ہیں۔ اب جو شخص کافر، مشرک اور جاہل آباء و اجداد پر فخر کرتا ہے تو اس کا ذریعہ وجود تو آلہ تناسل ہے تو اسے کہنا چاہیے کہ اپنے باپ کا آلہ تناسل کاٹ کھاؤ تاکہ رشتہ اچھی طرح ظاہر ہو جائے۔ برادری ازم کو ہوا دنیا اور اس کی وجہ سے تعصب پیدا کرنا جاہلانہ عادت ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 963