الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ -- كتاب السلام
466. بَابُ التَّسْلِيمِ بِالْمَعْرِفَةِ وَغَيْرِهَا
جاننے اور نہ جاننے والے کو سلام کہنا
حدیث نمبر: 1013
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً قَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، أَيُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتُقْرِئُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا کھلاؤ، اور جان پہچان والے اور اجنبی ہر ایک کو سلام کہو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الإيمان، ح: 12»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1013  
1
فوائد ومسائل:
(۱)بہترین اسلام سے مراد ہے کہ اسلام میں کون سی عادتیں اور خوبیاں اچھی ہیں۔ صحیح مسلم میں ہے کہ کون سے مسلمان اچھے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ کن خوبیوں کو اپنا کر انسان اچھا مسلمان بن سکتا ہے؟
(۲) کبھی کسی دوسری چیز کو بہترین اسلام قرار دیا تو یہ تضاد نہیں مختلف لوگوں اور حالات کے اعتبار سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوال کے مختلف جوابات دیے ہیں۔
(۳) یہ حکم اگرچہ عام ہے لیکن کافر اس سے مستثنیٰ ہیں۔ انہیں سلام میں پہل کرنے سے روکا گیا ہے۔ ایک روایت میں خاص لوگوں کو سلام کہنا قیامت کی نشانی بتایا گیا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1013