صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
83. بَابُ كِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كِسْرَى وَقَيْصَرَ:
باب: کسریٰ (شاہ ایران) اور قیصر (شاہ روم) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطوط لکھنا۔
حدیث نمبر: 4427
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ أَذْكُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الصِّبْيَانِ نَتَلَقَّى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ مَقْدَمَهُ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہ مجھے یاد ہے، جب میں بچوں کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2779  
´مسافر کا استقبال کرنا۔`
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے مدینہ آئے تو لوگوں نے آپ کا استقبال کیا، تو میں بھی بچوں کے ساتھ آپ سے جا کر ثنیۃ الوداع پر ملا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2779]
فوائد ومسائل:
یہ ایک مستحب عمل ہے۔
بالخصوص مسافر جب جہاد سے واپس آرہا ہو یا حج سے۔
لیکن اس میں دکھلاوا یا شہرت کا دخل نہیں ہونا چاہیے۔
علماء محدثین کے متعلق بھی آتا ہے۔
کہ جب ان کی کسی شہر میں آمد متوقع ہوتی تو لوگ ان کا نہایت عمدہ انداز میں استقبال کرتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2779   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4427  
4427. حضرت سائب بن یزید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں بچوں کے ہمراہ ثنیۃ الوداع تک گیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی تبوک سے واپسی پر ہم آپ کا استقبال کرنے کے لیے نکلے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4427]
حدیث حاشیہ:
حدیث بالا میں ثنیۃ الوداع تک استقبال کے لئیے جانا مذکور ہے۔
یہ غزوہ تبوک ہی کی واپسی پر ہوا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4427