صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4433
حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَضَحِكَتْ، فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ:" سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ".
ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مرض الموت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور آہستہ سے کوئی بات ان سے کہی جس پر وہ رونے لگیں۔ پھر دوبارہ آہستہ سے کوئی بات کہی جس پر وہ ہنسنے لگیں۔ پھر ہم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ آپ کی وفات اسی مرض میں ہو جائے گی، میں یہ سن کر رونے لگی۔ دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے جب سرگوشی کی تو یہ فرمایا کہ آپ کے گھر کے آدمیوں میں سب سے پہلے میں آپ سے جا ملوں گی تو میں ہنسی تھی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4433  
4433. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ‬ ؓ ک‬و اپنے مرضِ وفات میں بلایا اور ان کے کان میں کوئی بات کی تو وہ رونے لگیں۔ آپ نے انہیں پھر دوبارہ بلایا اور کچھ آہستہ سے فرمایا تو وہ ہنسنے لگیں۔ ہم نے (سیدہ فاطمہ‬ ؓ س‬ے) اس کی بابت دریافت کیا تو انہوں نے کہا: پہلے نبی ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اس مرض میں آپ ﷺ کی روح قبض ہو گی تو یہ سن کر میں رونے لگی۔ پھر دوسری دفعہ یہ فرمایا: (اے فاطمہ!) میرے بعد اہل بیت میں سے سب سے پہلے تیری روح قبض ہو گی، یعنی تو مجھ سے ملے گی۔ یہ سن کر میں ہنسنے لگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4433]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ حضرت فاطمہ ؓ جب آئیں تو ان کی چال ڈھال رسول اللہ ﷺ جیسی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اے لخت جگر! خوش آمدید۔
پھر انھیں دائیں یا بائیں جانب بٹھایا پھر آپ نے ان سے آہستہ سے کوئی بات کی تو وہ روپڑیں۔
میں نے پوچھا:
تم کیوں روتی ہو؟ پھر آہستہ سے آپ نے بات کی تو آپ ہنس پڑیں۔
میں نے کہا کہ غمی اور خوشی کے ملے جلے جذبات میں نے آج ہی دیکھے ہیں میں نے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا:
میں رسول اللہ ﷺ کا رازافشاں نہیں کرنا چاہتی۔
جب رسول اللہ ﷺ فوت ہوئے تومیں نے پھر پوچھا تو انھوں نے کہا:
پہلی دفعہ رسول اللہ ﷺ نے آہستہ سے یہ بات کہی تھی۔
جبرئیل ؑ سال میں ایک مرتبہ قرآن کا دور کرتے تھےجبکہ اس سال انھوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ میری موت قریب ہے اور تم میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے مجھ سے ملاقات کرو گی۔
تو میں رونے لگی۔
پھر آپ نے فرمایا:
تم جنت میں خواتین کی سردار ہوگی، کیا تجھے یہ بات پسند نہیں ہے میں یہ بشارت سن کر ہنس پڑی۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3623۔
3624)


اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت فاطمہ ؓ کے ہنسنے کے دو اسباب تھے ایک پہلی روایت میں اور دوسرا اس روایت میں مذکورہ ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4433