صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4442
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ وَهُوَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ بَيْتِي وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ، قَالَ:" هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ"، فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ، فَصَلَّى بِهِمْ وَخَطَبَهُمْ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اٹھنا بیٹھنا دشوار ہو گیا اور آپ کے مرض نے شدت اختیار کر لی تو تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ نے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کے لیے اجازت مانگی۔ سب نے جب اجازت دے دی تو آپ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے، آپ دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے تھے اور آپ کے پاؤں زمین سے گھسٹ رہے تھے۔ جن دو صحابہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سہارا لیے ہوئے تھے، ان میں ایک عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ تھے اور ایک اور صاحب۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کی خبر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو دی تو انہوں نے بتلایا، معلوم ہے وہ دوسرے صاحب جن کا نام عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا، کون ہیں؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا مجھے تو نہیں معلوم ہے۔ انہوں نے بتلایا کہ وہ علی رضی اللہ عنہ تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے گھر میں آ گئے اور تکلیف بہت بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات مشکیزے پانی کے بھر کر لاؤ اور مجھ پر ڈال دو، ممکن ہے اس طرح میں لوگوں کو کچھ نصیحت کرنے کے قابل ہو جاؤں۔ چنانچہ ہم نے آپ کو آپ کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک لگن میں بٹھایا اور انہیں مشکیزوں سے آپ پر پانی دھارنے لگے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارہ سے روکا کہ بس ہو چکا، بیان کیا کہ پھر آپ لوگوں کے مجمع میں گئے اور نماز پڑھائی اور لوگوں کو خطاب کیا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4442  
4442. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے اور آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو آپ نے اپنی بیویوں سے اجازت طلب کی کہ میرے گھر میں آپ کی تیمارداری کی جائے۔ ازواج مطہرات نے (بخوشی) اجازت دے دی۔ آپ دو مردوں کے سہارے باہر تشریف لائے جبکہ آپ کے قدم زمین پر لکیر کھینچ رہے تھے۔ آپ حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ اور ایک دوسرے شخص کے درمیان تھے۔ (راوی حدیث) عبیداللہ نے کہا: میں نے ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے ارشاد کا حضرت عبداللہ (بن عباس ؓ) سے ذکر کیا تو حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا: تم جانتے ہو کہ دوسرا شخص کون تھا جس کا ام المومنین نے نام نہیں لیا؟ میں نے کہا: نہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: وہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ تھے۔ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے بیان فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ میرے گھر تشریف لائے تو آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4442]
حدیث حاشیہ:

دوران مرض میں رسول اللہ ﷺ نے امہات المومنین سے فرمایا:
میں تمھارے گھروں میں آنے جانے کی ہمت رکھتا اپنی خوشی سے مجھے اجازت دے دیں۔
نیز آپ فرمایا کرتے تھے۔
میں کل کہاں ہوں گا؟ آپ حضرت عائشہ ؓ کے گھر آنے کی خواہش رکھتے تھے۔
چنانچہ حضرت میمونہ ؓ کے گھر سے جب حضرت عائشہ ؓ کے گھر تشریف لائے تو سوموار کا دن تھا۔

آپ کو لانے والے کئی حضرات تھے۔
ایک جانب تو حضرت عباس ؓ تھے دوسری جانب کبھی حضرت علی ؓ، حضرت اسامہ ؓ، حضرت ثوبان ؓ اور کبھی حضرت فضل ؓ ہوتے۔
بعض اوقات گھر کے اندر ایک جانب حضرت بریرہ اور حضرت نوبہ ہوتی تھیں۔
چونکہ دوسری جانب کوئی متعین آدمی نہ تھا اس لیے آپ نے کسی کا نام نہیں لیا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت عباس ؓ کا نام بزرگی کے طور پر لیا ہو۔

رسول اللہ ﷺ نے سات مشکیزے بہانے کا حکم دیا کیونکہ سات کے عدد میں خصوصیت ہے چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ سات کے عدد کو زہر اور جادو کے اثر کو زائل کرنے میں خاص دخل ہے، اس کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے سات مشکیزوں کا پانی منگوایا۔
(فتح الباري: 177/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4442